واشنگٹن :عراق میں دو امریکی بیس پر میزائل حملے کے بعد علاقے میں حالات کشیدہ ہو گئے ہیں۔خبروں کے مطابق ایران کی جانب سے درجن بھر سے زیادہ بیلسٹ میزائل امریکی فوج کے ٹھکانوں پر داغے گئے ہیں۔وہیں اس حملے کے بعد اب صدر ڈونالڈ ٹرمپ کا ٹویٹ آیا ہے۔
https://twitter.com/realDonaldTrump/status/1214739853025394693
ٹرمپ نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ' آل از ویل۔ایران کی جانب سے عراق میں امریکہ کے دو فوجی اڈوں پر میزائل داغی گئیں۔ہلاکتوں اور نقصانات کا تخمینہ کیا جا رہا ہے۔ابھی تک سب ٹھیک ہے۔ہم سب سے طاقتور ہیں اور دنیا میں ہر جگہ تکنیکی صلاحیت کے ساتھ لیس ہیں۔میں کل صبح اس پر بیان جاری کروں گا'۔وہیں اس سے پہلے انہوں نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے جنرل قاسم سلیمانی کو راکشش بتایا اور عراق کو بھی اس کے سنگین نتائج بھگتنے کی دھمکی دی۔
بتا دیں کہ ا یران نے قاسم سلیمانی کی ہلاکت کا انتقام لینے کے لئے بدھ کے روز عراق میں امریکی فوج اور اتحاد ی فورس پر درجنوں میزائل حملے کئے ۔ سپاہ پاسدارن ِ انقلاب ِ اسلامی ( آئی آر جی ایس )نے بدھ کی صبح الا سد ایئر بیس اور اربل کے دو فوجی اڈوں 35 راکٹ داغے ۔ الاسد کے جس ٹھکانے پر ایران نے بیلسٹک میزائل سے حملہ بولا ہے، وہاں 2018 میں ڈونالڈ ٹرمپ گئے تھے۔
وہیں وائٹ ہاؤ س نے بیان جاری کر کہا کہ صدر ٹرمپ کو ایران کی کارروائی کی تفصیلات دی گئی ہیں۔عراق میں امریکی تنصیبات پر حملے کی کارروائی کی ہمیں جانکاری ہے اور صورت حال پر قریبی نظر رکھی جا رہی ہے۔
حملے پر بولا ایران
عراق میں امریکی فوج کے ٹھکانوں پر حملے پر ایران نے کہا کہ اس نے اپنی اپنے دفاع میں یہ اقدامات کئے ہیں۔ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے بیان جاری کر کہا کہ اقوام متحدہ کے قوانین کے مطابق حملہ کیا ہے۔امریکہ اور ایران کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کو دیکھتے ہوئے دنیا بھر کے ملک فکر مند ہیں۔سب نے دونوں ممالک کو تحمل اور امن برقرار رکھنے کی اپیل کی ہے۔وہیں میزائل حملے کے بعد خلیج علاقے میں کشیدگی بڑھنے کا خدشہ کے چلتے تائیوان ایئر نے بیان جاری کر کہا اپنے طیاروں کو ایران اور عراق کے اوپر سے پرواز سے منع کیا ہے۔