واشنگٹن : ایران کے سب سے طاقتور فوجی جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کے بعد امریکہ اور ایران کے درمیان کشیدگی عروج پر ہے ۔ اس کے چلتے سنیچر کے روز عراق کے دارالحکومت بغداد میں ایران نے بدلے کی کارروائی کرتے ہوئے امریکی سفارتخانہ میں راکٹ سے حملہ کیا ۔ جانکاری کے مطابق عراق کے بلاد ایئر بیس پر دو راکٹ داغے گئے جہاں امریکی فوجی تعینات تھے ۔ ذرائع کے مطابق اس حملے میں کچھ لوگوں کے زخمی ہونے کی خبر ہے ۔ وہیں اس حملے کے بعد امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کا پہلا رد عمل سامنے آیا ہے ۔ ٹرمپ نے کہا کہ ہم دشمن کو ہر حال میں چھوڑیں گے نہیں ۔ ٹرمپ نے کہا ہم دشمن کو ڈھونڈ نکالیں گے اور ختم کر دیں گے ۔
غور طلب ہے کہ امریکہ نے عراق میں ایئر سٹرائیک کیا تھا ۔ جس میں ایران کے قدس فورس کے چیف جنرل قاسم سلیمانی کی موت ہوگئی تھی ۔ یہ حملہ تب کیا گیا تھا جب وہ بغداد واقع ایئر پورٹ جارہے تھے ۔ امریکی ڈرون حملے کے بعد سے ایران اور امریکہ کے درمیان جنگ چھڑنے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے ۔ سلیمانی کی جمعہ کے روز موت کو دونوں ممالک کے درمیان اب تک کی سب سے بڑی کشیدگی کے طور پر دیکھا جارہا ہے ۔ امریکہ نے علاقے میں مزید ہزاروں فوجی بھیجنے کی باتے کی ہے ۔ بغداد بین الاقوامی ہوائی اڈے پر علی الصبح کئے گئے حملے میں 62 سالہ سلیمانی اور 9 دیگر لوگوں کی موت ہوگئی ۔