National News

سی ٹی اے کے صدر پینپا کا دو ٹوک بیان-تبت ہی منتخب کرے گادلائی لاما کا نیا جانشین ، چین کو مداخلت کرنے کی ضرورت نہیں

سی ٹی اے کے صدر پینپا کا دو ٹوک بیان-تبت ہی منتخب کرے گادلائی لاما کا نیا جانشین ، چین کو مداخلت کرنے کی ضرورت نہیں

انٹرنیشنل ڈیسک: سینٹرل تبتی ایڈمنسٹریشن (سی ٹی اے) کے صدر پینپا تسیرنگ نے چین کے اس تاریخی دعوے کو چیلنج کیا ہے، جس میں وہ 1793 کے نام نہادگولڈن ارن فرمان کی بنیاد پر تبتی بدھ مت کے جنمِ نو (reincarnation) کے عمل کو کنٹرول کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ اس مسئلے پر جلد ہی ایک عالمی کانفرنس منعقد کی جائے گی تاکہ چین کے دعوے کی حقیقت کو بین الاقوامی سطح پر بے نقاب کیا جا سکے۔ نیشنل پریس کلب میں بات کرتے ہوئے تسیرنگ نے کہاچین کے پاس 1793 کے فرمان کے وجود یا قانونی حیثیت کا کوئی مستند ثبوت نہیں ہے، اس لیے وہ اس معاملے میں مداخلت کرنے کا سوچے بھی نہیں۔
انہوں نے چین پر مذہب کو سیاسی ہتھیارکے طور پر استعمال کرنے کا الزام لگایا اور کہا کہ جنمِ نو کا عمل مکمل طور پر روحانی اور مذہبی معاملہ ہے، جس میں چینی کمیونسٹ پارٹی (سی سی پی) کا کوئی اختیار نہیں۔ تسیرنگ نے واضح کہا، ایک لادین حکومت یہ طے نہیں کر سکتی کہ دلائی لاما کا جنمِ نو کون ہوگا۔ یہ حق صرف تبتی عوام کا ہے۔ انہوں نے چین کے 2007 کے آرڈر نمبر 5 پر بھی تنقید کی، جس میں حکومت کی منظوری کے بغیر کسی جنمِ نو شدہ لاما کو تسلیم کرنے پر پابندی عائد ہے۔ انہوں نے طنز کرتے ہوئے کہا، اگر چین واقعی جنمِ نو پر یقین رکھتا ہے، تو پہلے ماو زے تنگ اور ڈینگ شیاو پنگ کے جنمِ نو کو تلاش کرے۔
انہوں نے یہ بھی یاد دلایا کہ تاریخ میں کئی دلائی لاما تبت کے باہر پیدا ہوئے تھے، جیسے چوتھے منگولیا میں اور چھٹے بھارت میں، اس لیے یہ دعویٰ غلط ہے کہ اگلا دلائی لاما چین کے کنٹرول میں ہی پیدا ہوگا۔ تسیرنگ نے دلائی لاما کے 2 جولائی کے بیان کا بھی حوالہ دیا، جس میں کہا گیا تھا کہ گاڈن فودرانگ ٹرسٹ ان کے جانشین کے انتخاب کے عمل کی نگرانی کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ تبتیوں کو روحانی وضاحت اور تسلسل فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ امریکہ اور کئی یورپی ممالک نے تبتیوں کے اپنے مذہبی رہنماوں کو چننے کے حق کی حمایت کی ہے اور چین کی مداخلت کی مخالفت کی ہے۔



Comments


Scroll to Top