نئی دہلی: شہریت ترمیمی قانون ( سی اے اے )کے خلاف دہلی کے شاہین باغ میں دھرنے پر بیٹھے مظاہرین سے کو ہٹا نے کے لئے درخواستوں پر سپریم کورٹ میں بدھ کو ایک بار پھر سماعت ہوئی۔ اگرچہ کورٹ نے کہا کہ شاہین باغ پر اب تک بات چیت فیل رہی، اب معاملے کی اگلی سماعت ہولی کے بعد ہوگی۔ سپریم کورٹ نے آج ایک بار پھر کہا کہ پبلک روڈ جام کرنا غلط ہے لیکن اس معاملے پر سماعت کرنے کا ابھی ماحول نہیں ہے۔ ساتھ ہی عدالت نے دہلی پولیس کو کہا کہ وہ اپنا کام کرے۔کورٹ نے کہا کہ کبھی کبھی حالات ایسی آ جاتے ہیں کہ آؤٹ آف دی باکس جا کر کام کرنا پڑتا ہے۔
اس کیس کی سماعت جسٹس سنجے کشن کول اور جسٹس کے ایم جوزف پر مشتمل بینچ کررہی ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا ، 'ہم اس پٹیشن کے دائرہ کار کو بڑھانے نہیں جا رہے ہیں۔ ہم صرف اس علاقے میں ہونے والے احتجاج کے متعلق امور کی سماعت کرینگے۔
کورٹ نے کہا کہ عدالت نے مصالحت کاروں کو مقرر کیاتھا جس کے بعد مصالحت کاروں نے اپنی رپورٹ پیش کی ہے۔عدالت ان رپورٹس کا جائزہ لے رہی ہے۔ ساتھ ہی عدالت نے کہا کہ ، شاہین باغ میں جاری مظاہرے سے متعلق درخواست کی سماعت کے لئے کوئی سازگار ماحول نہیں ہے۔اسی لئے ، کیس کی سماعت 23 مارچ کے لئے ملتوی کردی گئی ہے۔
دہلی تشدد پر کورٹ کا تبصرہ
سپریم کورٹ میں شاہین باغ کیس کی سماعت کے دوران سا لیسٹر جنرل نے دہلی تشدد پر بھی سماعت کا مطالبہ لیکن کورٹ نے انکار کر دیا اور کہا کہ یہ معاملہ ابھی دہلی ہائی کورٹ میں ہے ۔ کورٹ نے شمال مشرقی دہلی میں جاری تشدد کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ - "مسئلہ پولیس کی پیشہ ورانہ مہارت اور ان کی آزادی کی کمی کا ہے۔ اگر پولیس مکمل طور پر کام کرتی ہے تو قانون کے مطابق ، ان میں سے بہت سے مسائل پیش نہیں آئیں گے-
سپریم کورٹ نے کہا کہ "اگر کوئی اشتعال انگیز ریمارکس کرتاہے تو ، پولیس کارروائی کرے گی ۔ جسٹس کے ایم جوزف نے کہاکہ جب اشتعال انگیز تبصرہ کیا گیا تھا ، پولیس کو اسی وقت کارروائی کرنی چاہئے تھی ۔ پولیس کے قانون کے مطابق کام کرنا چاہئے ۔کورٹ نے کہا کہ جب تک شاہین باغ میں امن نہیں ہو تااس وقت تک سماعت ممکن نہیں۔گرچہ کورٹ نے تبصرہ کیا کہ 20 لوگوں کی جان چلے جانا کم نہیں ہے، یہ انتہائی سنگین موضوع ہے