Latest News

سی اے اے پر روک لگانے سے فی الحال سپریم کورٹ کا انکار، مرکز سے 4 ہفتوں میں مانگا جواب

سی اے اے پر روک لگانے سے فی الحال سپریم کورٹ کا انکار، مرکز سے 4 ہفتوں میں مانگا جواب

نئی دہلی:سپریم کورٹ نے بدھ کو کہا کہ شہریت  ترمیمی قانون  ( سی اے اے )کی آئینی قانونی حیثیت کو چیلنج دینے والی  143 درخواستوں  پر سماعت ہوئی ۔ اس دوران چیف جسٹس ایس اے  بوبڑے کی صدارت والی بینچ نے سی  اے اے،   این پی آر پر فوری پابندی سے انکار کرتے ہوئے    کہا کہ  ہم اس پر فی الحال کوئی روک نہیں لگاسکتے ، کیونکہ ہم اس معاملے میں یکطرفہ حکم نہیں دے سکتے ۔سپریم کورٹ نے  مرکزی حکومت کواس  معاملے میں جواب داخل کرنے کے لئے 4 ہفتوں کا وقت دیا ہے ۔ 
در اصل مرکز کی جانب سے  اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال نے  کہا  'کہ     آئینی قانونی حیثیت کو چیلنج دینے والی 143 درخواستوں میں سے تقریباً 60 کی کاپیاں حکومت کو دی گئی ہیں ۔ اس لئے  ان درخواستوں پر جواب دینے کے لئے حکومت کو وقت چاہئے جو اسے ابھی تک نہیں مل پایا ہے ۔ اٹارنی جنرل نے سی اے اے  کے تمام معاملات میں حلف نامہ داخل کرنے کے لئے  چھ ہفتوں کو وقت مانگا، لیکن سینئر وکیل کپل سبل   اور دیگر افراد نے اس کی مخالفت کی  اور کہا کہ  اگر اس قانون پر کوئی پابندی نہیں ہے تو ہمارا مطالبہ ہے کہ سی اے اے کے عمل کو تین ماہ کے لئے ملتوی کردیا جائے ۔جس کے بعد چیف جسٹس ایس اے بوبڑے نے  سی  اے اے اور این پی آر کے خلاف کسی بھی  قسم کی کارروائی کرنے یا پابندی لگانے سے انکار کر دیا اور کہا کہ  ہم ا بھی کوئی یکطرفہ حکم جاری نہیں کر سکتے ، کیونکہ کافی درخواستوں کو سننا باقی ہے۔ اس کے بعد سپریم کورٹ نے  بعد مرکزی  حکومت   کوجواب داخل کرنے کے لئے  4 ہفتوں کی مہلت دی ۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ اس معاملے میں فوری حکم نام کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ اس پر اعتراض کرتے ہوئے سینئر وکیل وکاس سنگھ نے کہا ، 'سی اے اے کے تحت بنگلہ دیش سے آنے والے آدھے افراد ہندو اور آدھے مسلمان ہیں۔ آسام میں 40 لاکھ بنگلہ دیشی ہیں۔ اس قانون کے تحت آدھے لوگوں کو شہریت ملے گی۔ اس سے ساری ڈیموگرافی تبدیل ہوجائے گی۔جبکہ ، اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال کی استدعا پر ، ابھیشیک منو سنگھوی نے کہا کہ یوپی میں 40 ہزار افراد کو شہریت دینے کی بات کی جارہی ہے ، اگر ایسا ہوتا ہے تو پھر قانون واپس کیسے ہوگا۔ اسی دوران ، ایڈووکیٹ وکاس سنگھ ، اندرا جے سنگھ  نے عدالت میں کہا کہ آسام سے 10 سے زیادہ درخواستیں ہیں ، وہاں معاملہ بالکل مختلف ہے۔ آسام کے حوالے سے الگ حکم جاری کیا جائے۔
عدالت  نے اس معاملہ پر بڑی آئینی بینچ بنانے کا بھی اشارہ دیاہے۔ لیکن ابھی اس معاملہ میں ابھی کوئی فیصلہ نہیں لیاگیاہے۔سپریم کورٹ میں شہریت ترمیمی قانون  کے خلاف دائر درخواستوں کو الگ الگ کیٹیگری میں تقسیم کر دیا ہے۔ اس کے تحت آسام، نارتھ ایسٹ  کے مسئلہ پر  الگ سماعت کی جائے گی۔وہیں، اتر پردیش میں جو سی اے اے کے عمل کو شروع کر دیا گیا ہے اس کو لے کر بھی علیحدہ سماعت کی جائے گی۔عدالت نے تمام درخواستوں کی فہرست زون کے حساب سے مانگی ہے، جو بھی باقی عرضیاں ہیں ان پر مرکز کو نوٹس جاری کیا جائے گا۔دوسری طرف آسام سے منسلک درخواستوں پر مرکزی حکومت کو دو ہفتے میں جواب دینا ہوگا ۔
 



Comments


Scroll to Top