نیشنل ڈیسک: وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے ساتھ مل کر کام کرنے کی پیشکش کئے جانے کے شرد پوار کے خلاصہ کے کچھ دنوں بعد شیوسینا نے حیرانی ظاہر کرتے ہوئے سوال کیا کہ این سی پی سربراہ کی افادیت اور تجربے کو سمجھنے میں بی جے پی کو پانچ سال کیوں لگ گئے۔
شیوسینا کے اخبار 'سامنا' میں بدھ کو شائع ایک اداریہ میں یہ سوال کیا گیا ہے کہ نیشنلسٹ کانگرس پارٹی (این سی پی)سے بی جے پی کیا فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہی تھی، جبکہ(این سی پی) کو بھگوا پارٹی کے لیڈروں نے 'نیچرلی کرپٹ پارٹی'( فطرتاً پر بدعنوان پارٹی)کہہ کر خطاب کیا تھا۔ خاص بات یہ ہے کہ پوار کی پارٹی سے 54 ممبران اسمبلی کے منتخب ہونے کے بعد ان کے(پوار کے) تجربہ سے (بی جے پی کو) سامنا ہوا ۔
اداریہ میں کہا گیا کہ بی جے پی کی تمام کوششیں صرف شیوسینا کو اقتدار میں آنے سے روکنے کے لئے تھی۔حالانکہ، شیوسینا کے سربراہ ادھو ٹھاکرے نے اقتدار حاصل کرنے کی بی جے پی کی منصوبہ بندی ناکام کر دی۔سامنا میں بی جے پی کو یہ بھی خبردار کیا گیا ہے یہ مہاراشٹر ہے۔دوبارہ پاؤں پھسلا تو گر پڑوگے۔
پوار نے پیر کو کہا تھا کہ مودی نے ساتھ مل کر کام کرنے کی تجویز دی تھی لیکن انہوں نے یہ پیشکش مسترد کر دی تھی۔این سی پی کے سربراہ نے کہا تھا کہ انہوں نے مودی کو یہ واضح کر دیا کہ یہ ممکن نہیں ہو گا۔اس پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے شیوسینا نے کہا کہ ہمیں حیرت ہے کہ بی جے پی کو پوار کی افادیت اور تجربے کو سمجھنے میں پانچ سال کیوں لگے۔