Latest News

لو جہاد پر بولی شیو سینا- پہلے قانونی طریقے سے  اس کی تعریف متعین ہونی چاہئے، بھاجپا پر بھی سادھا نشانہ

لو جہاد پر بولی شیو سینا- پہلے قانونی طریقے سے  اس کی تعریف متعین ہونی چاہئے، بھاجپا پر بھی سادھا نشانہ

ممبئی: شیوسینا نے منگل کے روز کہا کہ سب سے پہلے تو  ' لومحبت جہاد'کی قانونی طور پر تعریف کرنی ہوگی  اور اس کے علاوہ ، بی جے پی قائدین کو بھی اس بھرم سے  باہر آنا چاہئے کہ  وہ اس معاملے کو اٹھا کر مہاراشٹرا حکومت کو پریشانی میں ڈال سکتے ہیں۔ شیو سینا کے  اخبار سامنا میں کسی کسی کا ذکر کیے بغیر کہا گیا ہے کہ  بی جے پی کے مرکزی وزیر مملکت برائے امور داخلہ نے رواں سال کے شروع میں پارلیمنٹ میں کہا تھا کہ اس قانون میں  ' لو  جہاد'کا کوئی تصور نہیں ہے اور اس سلسلے میں ، مرکزی ایجنسیوں نے کوئی معاملہ درج نہیں کیا ہے ۔  اداریے میں کہا گیا ہے  کہ اس لئے  پہلے جہاد کی قانونی تعریف متعین  ہو نی چاہئے ۔
ایک سال قبل مہاراشٹر میں دیویندر فڑنویس اور اجیت پوار کے زیر اہتمام منعقدہ ایک تقریب میں بالترتیب وزیر اعلیٰ اور نائب وزیر اعلیٰ کی حلف برداری کا ذکر کرتے ہوئے شیوسینا نے اداریے میں کہا  کہ اسے  ' لو جہاد'  کہا جانا چاہئے۔ حلف برداری کے 80 گھنٹے بعد بی جے پی-این سی پی کی حکومت  گرگئی  ، اور بعد میں شیو سینا ، این سی پی اور کانگرس نے مل کر مہا وکاس اگھاڑی(ایم وی اے) حکومت تشکیل دی۔ بی جے پی کے زیر اقتدار کچھ ریاستوں نے نام نہاد  ' لو جہاد'کو روکنے کا منصوبہ بنایا ہے 
ہندوتنظیمیں اور کارکن کسی ہندو عورت سے شادی کرکے اس کا مبینہ طور پر مذہب تبدیل کرانے کی سازش کو ' لو جہاد' کہتی ہیں۔فڑنویس نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ ملک میں  لو  جہاد کے واقعات رونما ہورہے ہیں اور اس لئے اس کو روکنے کے لئے قانون سازی کی ضرورت ہے۔
شیوسینا کے اداریہ کے مطابق ، بی جے پی قائدین کو اس  بھرم سے  باہر آجا نا چاہئے کہ وہ لوجہاد کے معاملے پر مہاراشٹرا حکومت کو  پریشانی میں  ڈال سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہندوتوکو صرف شادی اور انتخابات کے معاملات پر ہی نہیں بلکہ ہر سطح پر بچانا ہوگا ۔ شیوسینا نے یکساں شہری ضابطہ اخلاق  ( سول کوڈ) لانے کی بھی وکالت کی۔
 



Comments


Scroll to Top