نیشنل ڈیسک: وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے چین کے ساتھ سرحد ی اختلافات کی بات قبول کرتے ہوئے بدھ کو لوک سبھا میں کہا کہ ہماری فوج ہر چیلنج کا سامنا کرنا کرنے کے لئے تیار ہے اور سر حد کی حفاظت کو لے کر فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔سنگھ نے کانگرس لیڈر ادھیر رنجن چودھری طرف سے وقفہ صفر کے دوران یہ مسئلہ اٹھائے جانے پر کہا کہ سرحدی سلامتی کو لے کر فوج چوکس ہے اور پوری مستعدی کے ساتھ کام کر رہی ہے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ فوج کسی بھی قسم کے چیلنج سے نمٹنے کے لئے تیار ہے اور اس میں کسی کو کوئی شک نہیں ہونا چاہیے۔حقیقی کنٹرول لائن کو لے کر چین کے ساتھ نظریاتی اختلافات چلے آرہے ہیں۔ دونوں فریقوںکی جانب سے سر حد تک گشت کیا جانا عام بات ہے۔اس کی وجہ سے بعض اوقات چینی فوج ہماری رینج میں آ جاتی ہے اور کبھی کبھی ہم بھی ادھر چلے جاتے ہیں۔سرحدی سلامتی کو لے کر فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔
سنگھ نے کہا کہ دونوں افواج کے درمیان کبھی کبھی جدوجہد کی حالت بھی بن جاتی ہے، لیکن سوجھ بوجھ سے دونوں فوجیں جدوجہد بڑھنے نہیں دیتی۔اس معاملے پر چین کے ساتھ بات چیت کے لئے بہت سے ذرائع ہیں۔طویل مدتی مسائل کو سفارتی سطح پر حل کرنے کے بھی طریقے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سیکورٹی کی ضروریات سے آگاہ ہے۔سرحد پر سڑک، ہوائی رابطہ اور سرنگوں جیسے بنیادی ڈھانچوں تیار کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے ایک بار پھر ودہرایا کہ سرحدی سلامتی کو لے کر فکر کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
اس سے پہلے چودھری نے یہ مسئلہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ بھارت دو دشمن قوموں سے گھرا ہے۔پاکستان دہشت گردی کو فروغ دیتا ہے۔ہم اس کے خلاف بار بار آواز اٹھاتے ہیں، لیکن پاکستان کو پناہ دینے والے چین کے خلاف ہماری پالیسی بہت نرم ہے۔اروناچل کے سابق رکن تاپر گاؤو کی طرف سے گزشتہ دنوں ایوان میں اٹھائے گئے مسائل کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چین ریاست میں 50 سے 60 کلو میٹر تک گھس گیا ہے اور وہاں قبضہ کر لیا ہے۔انہوں نے پوچھا کہ پاکستان کے خلاف ہمارا موقف جارحانہ رہتا ہے، لیکن چین کے خلاف ہماری پالیسی نرم پڑ جاتی ہے۔کیا ہم چین سے ڈرتے ہیں؟۔