Latest News

راحت اندوری کا شعر '' کسی کے باپ کا ہندوستان تھوڑی  ہے'' سی اے  اے اور این آر سی کے خلاف بن گیا مظاہرین کی آواز

راحت اندوری کا شعر '' کسی کے باپ کا ہندوستان تھوڑی  ہے'' سی اے  اے اور این آر سی کے خلاف بن گیا مظاہرین کی آواز

نیشنل ڈیسک: کسی  کے باپ کا ہندوستان تھوڑی ہے۔ راحت اندوری کی یہ لائن شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) قومی شہری  رجسٹر (این آر سی)کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین کے لئے ایک بلند آواز بن گئی تھی ۔  این آر سی  اور سی اے اے  احتجاج کے دوران راحت اندوری کی اس شاعری نے بہت سرخیاں بٹوریں۔ احتجاج کرنے والے مظاہرین کے ہاتھوں میں اردو کے مشہور شاعر راحت اندوری کے اس شعر کے پوسٹر بھی دیکھے گئے تھے۔

PunjabKesari
در اصل  ، سی اے اے - این آر سی کے معاملے پر   اپنی رائے رکھتے ہوئے راحت اندوری نے کہا تھا کہ  یہ  ملک کسی فرد ، پارٹی یا مذہب کی ملکیت نہیں ہے۔ شاعری  کے ذریعہ لوگوں کے درمیان  اپنی بات رکھتے ہوئے انہوں نے  کہا  تھا کہ' سبھی کا خون ہے  شامل یہاں کی مٹی میں۔ کسی کے باپ کا  ہندوستان تھورئی ہے ۔
اگر خلاف ہیں، ہونے دو، جان تھوڑی ہے
یہ سب دھواں ہے، کوئی آسمان تھوڑی ہے

لگے گی آگ تو آئیں گے گھر کئی زد میں
یہاں پہ صرف ہمارا مکان تھوڑی ہے

میں جانتا ہوں کہ دشمن بھی کم نہیں لیکن
ہماری طرح ہتھیلی پہ جان تھوڑی ہے

ہمارے منہ سے جو نکلے وہی صداقت ہے
ہمارے منہ میں تمہاری زبان تھوڑی ہے

جو آج صاحبِ مسند ہیں، کل نہیں ہوں گے
کرائے دار ہیں، ذاتی مکان تھوڑی ہے

سبھی کا خون ہے شامل یہاں کی مٹی میں
کسی کے باپ کا ہندوستان تھوڑی ہے

PunjabKesari
 سی اے اے-این آر سی  کے خلاف احتجاج میں احتجاج میں مشہور ہوئے اس شعر پر راحت اندوری نے خوشی ظاہر کرتے ہوئے  کہا  تھا کہ  لوگ اپنے مطالبات کو اٹھانے کے لئے اس کا استعمال کر رہے ہیں ۔ انہوں نے  کہا تھا  اس شعر کاتعلق ہر اس ہندوستانی  سے ہے جو اپنے ہندوستان کے لئے قربانی دینے کا  جذبہ رکھتا ہے ۔  اس نے یہ بھی کہا کہ میں جہاں بھی جاتا ہوں۔ لوگ یہ اشعار سنانے کی فرمائش کر تے  ہیں۔
 



Comments


Scroll to Top