نئی دہلی: بھارتی ریزرو بنک (آر بی آئی)کے سابق گورنر رگھو رام راجن نے معیشت میں اس وقت دکھائی دے رہی سستی کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملک بحران سے گزر رہا ہے اور معیشت میں بھاری سست روی کی نشانیاں مل رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کی بنیادی وجہ معیشت کووزیر اعظم کے دفتر(پی ایم او)سے چلانا اور وزراء کے پاس کوئی طاقت اور اختیار نہیں ہونا ہے-
کساد بازاری سے نمٹنے کے طریقے بتائے
معیشت کو مصیبت سے نکالنے کے لئے اقدامات کا حوالہ دیتے ہوئے راجن نے سرمایہ لانے کے قوانین آزادبنانے، زمین اور لیبر مارکیٹوں میں بہتری اور سرمایہ کاری اور ترقی کو فروغ دینے کا اعلان کیا۔ انہوں نے حکومت سے مقابلہ کو فروغ دینے اور گھریلو صلاحیت کو بہتر بنانے کے لئے محتاط طریقے سے آزاد تجارت کے معاہدے میں شامل ہونے کی اپیل کی۔راجن نے کہاکہ 'کہاں غلطی ہوئی ہے یہ سمجھنے کے لئے ہمیں موجودہ حکومت کی مرکزی نوعیت کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔صرف فیصلہ ہی نہیں بلکہ خیالات اور منصوبہ بندی پر فیصلہ بھی وزیر اعظم کے کچھ نزدیکی لوگ اور پی ایم او کے لوگ لیتے ہیں-
ریئل ایسٹیٹ سیکٹر کے لئے جلد اٹھائے قدم
وہیں راجن نے مرکزی حکومت کو خبردار کیا ہے کہ ریئل ایسٹیٹ سیکٹرمیں اقتصادی سست روی کی وجہ سے سیکٹر پر کافی دباؤ ہے۔ اسلئے اگر جلد سے جلد قدم نہیں اٹھائے گئے، تو اس کا انجام اچھا نہیں ہو گا اور ملک کو بھگتنا پڑے گا۔بھارت میں ریئل ایسٹیٹ سیکٹر میں قریب 3.3 لاکھ کروڑ روپے کے پروجیکٹ پھنسے ہوئے ہیں۔وہیں 4.65 ملین یونٹس گھروں کی تعمیر کا عمل درمیان میںاٹکا پڑاہے ۔ حالات کے پیش نظر رگھو رام راجن نے بھارت کے ریئل ایسٹیٹ کو ٹائم بم قرار دیا، جس کے کبھی بھی پھٹنے کا خدشہ ظاہر کیا۔