ہندوستانی خواتین ہاکی ٹیم نے ٹوکیو اولمپک کھیلوں میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ اب وہ کانسی کے تمغے کے لیے برطانیہ کا سامنا کرے گی۔ یہ پہلا موقع ہے کہ خواتین ہاکی نے بین الاقوامی سطح پر اپنی پہچان بنائی ہے۔ ٹوکیو اولمپکس 2021 میں کھیلنے والی خواتین ہاکی ٹیم میں 8 کھلاڑیوں کا تعلق ہریانہ سے ہے جبکہ ایک کھلاڑی گورجیت کور کا تعلق پنجاب سے ہے۔ انڈین ہاکی ٹیم میں ہریانہ ، جھارکھنڈ اور مدھیہ پردیش وغیرہ سرفہرست ہیں جبکہ پنجاب خواتین ہاکی میں بری طرح سے پچھڑ گیا ہے ۔
وہیں،
وقت ایسا بھی تھا جب پنجاب کی لڑکیاں انڈین ہاکی میں قیادت کرتی تھیں۔ ٹوکیو اولمپکس 2021 سے پہلے ، ہندوستانی خواتین ہاکی ٹیم 1974 کے ورلڈ کپ اور 1980 کے ماسکو اولمپکس میں چوتھے نمبر پر رہی تھی ۔ 80 کی دہائی میں ماسکو اولمپکس کھیلنے کے لیے جانے والی کھلاڑیوں میں ہرپریت کور گل ، نشا ، روپا سینی ، شرنجیت کور کے علاوہ اجیندر کور ، ستیندروالیہ ، نرملا کماری ، پریما سینی ، پشپندر کور اور پھر گولڈن گرل راجبیر کور ، سروج بالا ، منجیندر کور ، امندیپ کور ، رینو بالا ، امندیپ کور تکھان بدھ وغیرہ پنجاب کے کئی اور ایسے کھلاڑی تھے جن کی ہاکی کی مہارت دنیا میں سر چڑھ کر بولی ۔ ہندوستانی خواتین ہاکی ٹیم نے بڑی کامیابیاں حاصل کیں۔
نہرو گار ڈن جالندھر اور کیرون ہاکی سنٹر نے پنجاب کی لڑکیوں کی ہاکی کی ترقی میں بہت اہم کردار ادا کیا ہے۔ لیکن وقت وقت کی ریاستی حکومتوں نے پنجاب کی ہاکی اور لڑکیوں کے کھیلوں پر کبھی زیادہ توجہ نہیں دی۔ یہی وجہ ہے کہ پنجاب کی خواتین کھلاڑی ملازمتوں کے لیے مجبوراً دوسری ریاستوں یا دیگر محکموں کی طرف دیکھتی ہیں۔ اس وقت ہریانہ نے کھیلوں کے میدان میں پنجاب کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ اس کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ شاہ آباد مارکنڈ اور سونی پت ہاکی سنٹر لڑکیوں کی ہاکی کی ترقی میں اپنا قیمتی حصہ ڈال رہے ہیں۔ اس کے علاوہ وہاں کی کھیلوں کی پالیسی خواتین کھلاڑیوں کے مفاد میں ہے۔
لیکن دوسری طرف پنجاب میں جو لڑکیوں کے ہاکی سینٹر توڑے بہت چلتے ہیں ، وہ بھی حکومت کی مہربانیوںکی وجہ سے بندپڑے ہیں۔ پنجاب کی سپورٹس پالیسی میں لڑکیوں کے ساتھ ہر قسم کا امتیازی سلوک ہے۔ اگر پنجاب میں لڑکیوں کی ہاکی کو بچانا ہے تو سکولوں اور کالجوں میں سہولیات کے ساتھ ہاکی سنٹر کھولنے ہوں گے۔ حکومت کو لڑکیوں کے لیے خصوصی پروگرام بنانا ہوں گے۔ لڑکیوں کے لیے روزگار کے مواقع بھی پیدا کرنا ہوں گے۔ سکول سطح سے قومی سطح تک جیتنے والے کھلاڑیوں کو نقد رقم اور انعامات دیئے جائیں۔ دیہی علاقوں میں لڑکیوں کے لیے ایسٹروٹرف گراؤنڈ بنائے جائیں اور بڑے پیمانے پر ہاکی کوچ مقرر کیے جائیں۔
سرجیت ہاکی اکیڈمی جالندھر ، جرکھڑ اکیڈمی ، امر گڑھ ہاکی سنٹر ، کیرون ، رام پور ہاکی سنٹر ہاکی کی ترقی میں اپنا قیمتی حصہ ڈال رہے ہیں۔ ہاکی سنٹرز کو مستقل گرانٹ اور گرلز ہاکی ونگز بھی الاٹ کی جائیں۔ اگر پنجاب کی ہاکی کو یہ سب مل گیا تو یقیناپنجاب کی لڑکیاں 2024 پیرس اولمپکس اور 2028 لاس اینجلس اولمپک گیمز میں اپنی ہاکی کی مہارت کا رنگ دکھا کر دنیا میں پنجاب کا نام روشن کر سکتی ہیں۔ آج لڑکیوں کا ہاکی کا جنون سر چڑھ کر بول رہاہے ۔پنجاب حکومت کو آج ہی اس موقع کو سنبھالنا چاہیے ورنہ بہت دیر ہو جائے گی۔ جگروپ سنگھر جکھڑ