Latest News

پرساد چورسیا:اپنی بانسری کی دھن سے ایک زمانے تک اپنے سامعین کا دل جیتا ، یوم پیدائش یکم جولائی کے موقع پر ہری

پرساد چورسیا:اپنی بانسری کی دھن سے ایک زمانے تک اپنے سامعین کا دل جیتا ، یوم پیدائش یکم جولائی کے موقع پر ہری

ممبئی: موسیقی کے معاملے میں ہندستان ی کی سرزمین یو ں تو بہت ذرخیز کہی جاسکتی ہے اور اس عظیم سرزمین ہندستان پر متعدد معتبر ہستیاں دنیا میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا چکی ہیں۔ ان ہی عظیم فنکار ہستیوں میں ہری پرساد چورسیا کا بھی شمار ہوتا ہے ۔
جنہوں نے اپنی بانسری کی دھن سے ایک زمانے تک اپنے سامعین کا دل جیتا۔ پنڈت ہری پرساد چورسیا کی پیدائش یکم جولائی 1938ء کو اترپردیش کی ریاست الہ آباد میں ہوئی۔ ان کی ماں تو بچپن ہی میں ہی گذر گئی تھیں جس وقت ان کی عمر محض 6 برس تھی۔
انہوں نے موسیقی کا فن اپنے والد کے علم میں لائے بغیر اپنے ایک دوست کے گھر پر سیکھا۔ ان کے والد کو پہلوانی کا بہت شوق تھا اور وہ ان کو بھی پہلوان بنانا چاہتے تھے اور وہ انہیں اپنے ساتھ اکھاڑہ بھی لے جایا کرتے تھے ۔ لیکن ان کی طبیعت موسیقی کی طرف مائل تھی۔
چورسیا نے اپنی موسیقی کی تعلیم اپنے پڑوسی راجہ رام کے گھر پر لی۔ اس وقت ان کی عمر 15 برس تھی اور کم عمری میں ہی اس فن میں مہارت حاصل کرنی شروع کردی تھی۔ آہستہ آہستہ انہوں نے اس فن کو اپنا پیشہ بنالیا ۔ انہوں نے 1957میں آل انڈیا ریڈیو (کٹک) اڑیسہ میں کام کرنا شروع کیا۔
پنڈت چورسیا نے کملا اور انورادھا سے شادی کی۔ ان کے تین بیٹے ونے ، اجے اور راجیو ہیں ۔ ان کی چار پوتیاں اور ایک پوتا ہے ۔ پنڈت ہری پرساد چورسیا کو بانسری بجانے کا شوق تو ہوش سنبھالتے ہی ہو گیا تھا اور وہ ایسے ہی دل کو بہلانے کے لیے بانسری بجایا کرتے تھے ۔ ان کی بانسری سے لوگ بہت متاثر تھے ۔

 



Comments


Scroll to Top