نئ دہلی :کانگرس کے سینئر لیڈر ششی تھرور نے کہا ہے کہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف قرارداد منظور کرنے کا قدم سراپا سیاسی ہے ،کیونکہ شہریت دینے میں ان کا بمشکل ہی کوئی کردار ہے۔تھرور نے کہا کہ قومی آبادی رجسٹر(این پی آر) اور این آر سی کے ملک بھر میں نفاذ میں ریاستوں کا اہم کردار ہوگا کیونکہ مرکز کے پاس انسانی وسائل کا فقدان ہے، ایسے میں ان کے افسران ہی اس کام کو پورا کریں گے۔
بتا دیں کہ اس سے پہلے کانگرس کے سینئر لیڈر کپل سبل نے بھی کہا تھا کہ سی اے اے کے نفاذ سے کوئی ریاست انکار نہیں کر سکتی کیونکہ پارلیمنٹ نے اسے پہلے ہی منظور کیا ہے۔اگرچہ بعد میں انہوں نے کہا تھا کہ یہ غیر آئینی ہے۔ آج تھرور نے اس پر بیان دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک سیاسی قدم سے زیادہ کچھ نہیں۔شہریت وفاقی حکومت ہی دیتی ہے اور یہ واضح ہے کہ کوئی ریاست شہریت نہیں دے سکتی۔ اس لئے اسے لاگو کرنے یا نہ کرنے سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ ( ریاستیں)بل پاس کرسکتی ہیں یا عدالت جا سکتی ہیں لیکن عملی طور پر وہ کیا کر سکتی ہیں؟ ریاستی حکومتیں یہ نہیں کہہ سکتیں کہ وہ سی اے اے کو لاگو نہیں کریں گی، وہ یہ کہہ سکتی ہیں کہ وہ این پی آر- این سی آر کو لاگو نہیں کریں گی کیونکہ اس میں ان کی اہم کردار ہو گا۔سی اے اے میں ( کسی کو شہریت دینے میں ) ان کا کوئی کردار نہیں ہوگا۔
قابل ذکر ہے کہ تھرور کے پارٹی اتحادی کپل سبل نے گزشتہ ہفتے یہ کہہ کر ہنگامہ مچا دیا تھا کہ سی اے اے کے نفاذ سے کوئی ریاست انکار نہیں کر سکتی کیونکہ پارلیمنٹ نے اسے پہلے ہی منظور کیا ہے۔بعد میں، انہوں نے اسے غیر آئینی قرار دیا اور واضح کیا کہ ان کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں ہے۔تھرور نے کہا کہ سپریم کورٹ کی طرف سے سی اے اے پر روک لگانے کا حکم نہیں دینے سے اس کے خلاف مظاہرے قطعی کمزور نہیں ہوئے ہیں۔انہوں نے پانچ ججوں کی آئینی بینچ قائم کرنے کے عدالت کے فیصلے کا خیر مقدم کیا۔