National News

ایودھیا فیصلے سے قبل  نقوی کے گھر  ہوئی میٹنگ، آر ایس ایس سمیت مسلم رہنما بھی رہے موجود، سماجی ہم آہنگی پر دیا گیا زور

ایودھیا فیصلے سے قبل  نقوی کے گھر  ہوئی میٹنگ، آر ایس ایس سمیت مسلم رہنما بھی رہے موجود، سماجی ہم آہنگی پر دیا گیا زور

ایودھیا معاملے پر سپریم کورٹ کے فیصلے سے پہلے مسلم  طبقے  تک پہنچ بنا نے کے لئے  آر ایس ایس اور بھاجپا   کی کوششوں کے تحت  مسلم طبقے کے مولویوں ، ماہر تعلیم  اور اہم شخصیات کے ساتھ مرکزی وزیر مختار عباس نقوی کی رہائش گاہ پر میٹنگ ہوئی۔اس میٹنگ میں بی جے پی لیڈر شاہنواز حسین آر ایس ایس لیڈر کرشن گوپال اور رام للا ، جمعیت علماء ہند کے جنرل سیکرٹری  مولانا محمود مدنی،  فلم ساز مظفر علی،آل  انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے رکن کمل فاروقی، سابق رکن پارلیمنٹ شاہد صدیقی اور شیعہ مذہبی رہنما مولانا کلب جواد  سمیت بڑی تعداد میں مسلم کمیونٹی کی اہم شخصیات  موجود تھیں۔


میٹنگ میں حصہ لینے والوں نے  سماجی  ہم آہنگی اور اتحاد بنائے رکھنے  پر زور دیا اور ان عناصر سے محتاط رہنے کے لئے کہا کہ  جو اپنے مفادات کے لئے سماجی اتحاد اور بھائی چارے کو  زک پہنچانے کی سازش کرتے ہیں۔
مرکزی اقلیتی امور وزیر مختار عباس نقوی کی رہائش گاہ پر ملاقات کے بعد شیعہ مذہبی رہنما مولانا سید کلب جاوید نے کہا کہ سپریم کورٹ جو بھی فیصلہ سنائے گا ہم سب کو اس کا احترام کرنا چاہئے۔ہم سب سے اپیل کریں گے کہ امن برقرار رکھیں۔آل انڈیا صوفی سجادنشی کونسل کے صدر سید نصیرالدین چشتی نے کہا کہ ہر کوئی اس بات پر متفق تھا کہ تمام مذاہب کے لوگوں کو سپریم کورٹ کے فیصلے کا احترام کرنا چاہئے۔ہم سب درگاہوں کو ہدایات دیں گے کہ وہ لوگوں سے اپیل کریں کہ افواہوں اور جھوٹی خبروں پر یقین نہ کریں۔


ذرائع کے مطابق مرکزی  وزیراقلیتی امور مختار عباس نقوی نے  کہا کہ  سماج کے سبھی طبقوں کی اجتماعی  ذمہ داری ہے  کہ وہ اتحاد کی اس طاقت کی حفاظت کریں۔
قابل ذکرہے کہ  ایودھیا میں رام جنم بھومی تنازعہ میں سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے والے اگلے سات دنوں کے  اندر اندر آ سکتا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ  سپریم کورٹ کے چیف جسٹس رنجن گوگوئی 17 نومبر کو ریٹائر ہو رہے ہیں۔ایسے میں ان کی مدت کار کے بس کچھ دن ہی باقی ہیں۔صاف ہے کہ سماعت کر رہی پانچ ججوں کی آئینی بینچ  انہی آنے چند دنوں میں فیصلہ سنا سکتی ہے۔

PunjabKesari
ادھر، مرکزی حکومت نے اس فیصلے کے پیش نظر قانونی  نظام کو برقرار رکھنے کے لئے مرکزی پولیس فورس کے قریب چار ہزار جوانوں کو اتر پردیش بھیجا ہے۔یہ پولیس فورس 18 نومبر تک ریاست میں تعینات رہے گی۔ 
بتا دیں کہ مرکزی وزارت داخلہ نے گزشتہ پیر کو ہی اس سلسلے میں فیصلہ لیا ہے۔جس  میںوزارت نے فوری طور پر پیراملٹری فورس کی پندرہ کمپنیوں کو بھیجنے کی منظوری دے دی۔وزارت کے حکم کے مطابق پیراگراف ملٹری فورس کی 15 کمپنیوں کے علاوہ بی ایس ایف،آر اے ایف، سی آئی ایس ایف، آئی ٹی بی پی اور ایس ایس بی کی تین تین کمپنیاں بھیجنے کو بھی منظوری دی گئی ہے۔



Comments


Scroll to Top