اقوام متحدہ: نمونیا کی وجہ سے سال 2018 میں پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کی موت کی معاملے میں بھارت دوسرے نمبر پر ہے۔یہ بیماری ابھی کم ہے اور اس سے بچاؤ بھی ممکن ہے، باوجود اس کے عالمی سطح پر ہر 39 سیکنڈ میں ایک بچے کی موت ہوتی ہے۔اقوام متحدہ کی ایک نئی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے۔اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ(یونیسیف) نے کہا کہ گزشتہ سال عالمی سطح پر نمونیا کی وجہ سے پانچ سال سے کم عمر کے 8,00,000 سے زیادہ تعداد میں بچوں کی موت ہوئی یا یوں کہیں کہ ہر 39 سیکنڈ میں ایک بچے کی موت ہوئی۔
نمونیا کی وجہ سے جن بچوں کی موت ہوئی ان میں سے زیادہ تر کی عمر دو سال سے کم تھی اور 1,53,000 بچوں کی موت پیدائش کے پہلے مہینے میں ہی ہو گئی۔نمونیا کی وجہ سے سب سے زیادہ بچوں کی موت نائیجیریا میں ہوئی۔یہاں یہ اعداد و شمار 1,62,000 رہا۔اس کے بعد 1,27,000 کی تعداد کے ساتھ بھارت،58,000کے اعداد و شمار کے ساتھ پاکستان،40,000 کے اعداد و شمار کے ساتھ کانگو اور 32,000 کی تعداد کے ساتھ ایتھوپیا ہے۔اقوام متحدہ کی ایجنسی نے کہا کہ پانچ سال کے کم عمر کے بچوں میں موت کے کل معاملات میں 15 فیصد کی وجہ نمونیا ہے۔
نمونیا کی وجہ سے ہونے والی موت اور غربت کے درمیان بھی مضبوط تعلق ہے۔پینے کے پانی تک پہنچ، کافی صحت کی دیکھ بھال نہیں ہونا اور غذائیت کی کمی اور اندرونی فضائی آلودگی کی وجہ سے اس بیماری کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
نمونیا کی وجہ سے ہونے والی کل اموات میں سے آدھی کی وجہ فضائی آلودگی ہے۔یہ تقریبا ً بھولا جا چکا ہے کہ نمونیا بھی ایک مہاماری ہے۔اس کے تئیں بیداری لانے کے لئے یونیسیف اور دیگر صحت اور بال تنظیموں نے عالمی کارروائی کی اپیل کی۔اگلے سال جنوری میں سپین میں 'گلوبل فورم آن چائلڈہڈ نمونیا پر سازش ہو گی جس دنیا بھر کے رہنما شامل ہوں گے۔