National News

سزائے موت کے بعد مشرف کا پہلا بیان : قانون کی بالا دستی کا نہیں رکھا خیال،دفاع میں بات رکھنے تک کی ن

سزائے موت کے بعد مشرف کا پہلا بیان : قانون کی بالا دستی کا نہیں رکھا خیال،دفاع میں بات رکھنے تک کی ن

انٹرنیشنل ڈیسک : پاکستان کے سابق صدر اور آرمی چیف جنرل ( ریٹائرڈ) پرویز مشرف نے خصوصی عدالت کے فیصلے کے بعد اپنا رد عمل دیتے ہوئے ویڈیو پیغام جاری کردیا ہے  جس میں انہوں نے کچھ اعلیٰ عہدوں پر فائض لوگوں پر قانون کی بالا دستی سے کھلواڑکرنے اورذاتی دشمنی نبھانے جیسے الزامات لگائے ہیں ۔ 

PunjabKesari
سابق صدر نے کہا کہ  میرے خلاف جو خصوصی عدالت نے فیصلہ سنایا وہ میں نے ٹیلی ویزن سنا ۔  یہ فیصلہ ایسا ہے ، جس کی پہلے کوئی مثال نہیں ملتی ، کہ نہ تو ڈفینڈینٹ کو اور نہ ہی اس کے وکیل کو اجازت ملی ہو کہ وہ اپنے دفاع میں بات کر سکے ۔ یہاں تک کہ میں نے یہ تک کہا تھا کہ اگر سپیشل کمیشن کوئی ہو تو اس کو میں بیان دینے کیلئے تیار ہوں ، وہ ادھر آ جائیں  میرا بیان لے لیں ، اس کو بھی نظر انداز کیا گیا ۔


انہوں نے مزید کہا کہ میں اس فیصلے کو مشکوک اس لئے کہتا ہوں کہ قانون کی بالا دستی کااس کیس کی سماعت میں شروع سے لے کر آخر تک خیال نہیں رکھا گیا، بلکہ میں یہ بھی کہوں گا کہ آئین کے مطابق اس کیس کو سننا ضروری نہیں ہے لیکن صرف کچھ لوگوں کی مجھ سے  ذاتی عداوت کی وجہ سے اس کیس کو ٹیک  اپ کیا گیا اور سنا گیا اور فرد واحد کو نشانہ بنایا گیا اور ان لوگوں نے ٹارگیٹ کیا جو اونچوں عہدوں پر فائض ہیں اور اپنے عہدوں کا غلط استعمال کرتے ہیں ، قانون کا مایوس کن استعمال فرد واحد کو نشانہ بنانا  اور واقعات کا اپنی منشا کے مطابق انتخاب کرنا یہ ظاہر کرتا ہے کہ یہ لوگ کیا چاہتے ہیں ۔ 
مشرف نے چیف جسٹس آف پاکستان کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ،'میں پاکستانی عدلیہ کا بہت احترام کرتا ہوں ، چیف جسٹس کھوسہ نے جب خود کہا کہ وہ قانون کی بالا دستی میں یقین رکھتے ہیں اور ہر شخص قانون کے سامنے  برابر ہو گا۔ اس میں میں بھی یقین  رکھتا ہوں لیکن میرے خیال میں چیف جسٹس کھوسہ نے اپنا ارادہ اور اپنے عزائم خود ہی عوام کے سامنے یہ کہہ کر ظاہر کردئیے کہ میں نے اس مقدمے کے جلد فیصلے کو یقینی بنایا ۔ '

PunjabKesari
انہوں نے پاکستانی عوام اور پاکستانی آرم فورس کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ،' کیسے وہ جج  جنہوں نے میرے زمانے میں فوائد اٹھائے ہوں ، میرے ہی خلاف فیصلہ دے سکتے ہیں ۔ میں پاکستانی عوام اور پاکستانی آرم فورسز کا شکر گزار ہوں جنہوں نے پاکستان کیلئے میری خدمات کو یاد رکھا ۔ یہ میرے لئے سب سے بڑا تمغہ ہے  اور میں اسے اپنی قبر میں ساتھ لے کر جاؤں گا  ، میں اپنے اگلے لائحہ عمل پر اپنی قانونی ٹیم کی مشاورت کے بعد  فیصلہ کروں گا اور مجھے پاکستانی عدلیہ پر اعتماد ہے کہ وہ انصاف دیں گے اور قانون  کی بالا دستی کو مد نظر رکھیں گے ۔ ''



Comments


Scroll to Top