انٹر نیشنل ڈیسک: پاکستان کے اطلاعات کے وزیر عطاء اللہ تارڑ نے ہفتے کے روز دعوی کیا کہ ملک کے ایک ماہی گیر (مچھوار ے ) کو ہندوستان کے لیے جاسوسی کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ اسلام آباد میں میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے تارڑ نے کہا کہ سمندر میں مچھلیاں پکڑنے والے اعجاز ملاح کو پاکستانی فوج، بحریہ اور سندھ رینجرز کی وردیاں خریدنے اور پاکستانی کرنسی، سگریٹ، ماچس، لائٹر اور سم کارڈ حاصل کرنے پر مجبور کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ستمبر میں جب ملاح مچھلی پکڑنے گیا تھا، تو اسے ہندوستانی کوسٹ گارڈ نے گرفتار کر لیا تھا۔ تارڑ نے دعوی کیا کہ ملاح سے کہا گیا کہ اگر وہ ہندوستان کے لیے جاسوسی کرے گا تو اسے چھوڑ دیا جائے گا، ورنہ انکار کرنے پر اسے دو سے تین سال قید کی سزا دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ آخرکار اس عام مچھوارے کو رہا کر دیا گیا... اور اسے کچھ چیزیں خریدنے کے لیے پاکستان بھیجا گیا... جن میں پاکستانی بحریہ، پاکستانی فوج اور سندھ رینجرز کی وردیاں شامل ہیں۔ تارڑ نے کہا کہ پاکستان کی خفیہ ایجنسیوں نے ملاح پر اس وقت نظر رکھنا شروع کر دی، جب اس نے اپنے آقاؤں کی جانب سے مانگی گئی اشیا خریدنے کی کوشش کی۔ انہوں نے دعوی کیا کہ ملاح تمام سامان کے ساتھ ہندوستان جا رہا تھا، تبھی پاکستانی ایجنسیوں نے اسے سمندر میں پکڑ لیا۔
تارڑ نے الزام لگایا کہ یہ واقعہ "پاکستان کے خلاف نفسیاتی جنگ شروع کرنے کے لیے ہندوستان کی خفیہ ایجنسی کی ایک بڑی منصوبہ بندی کا حصہ تھا۔انہوں نے کچھ اشیا کی تصاویر بھی دکھائیں اور دعوی کیا کہ یہ ملاح کے پاس سے برآمد کی گئی تھیں۔ تارڑ نے ملاح کے مبینہ اقبالی بیان کی ویڈیو بھی چلائی، جس میں وہ یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ ہندوستانی ایجنسیوں نے اسے سمندر میں مچھلی پکڑتے وقت گرفتار کر لیا تھا۔