پشاور: پاکستان کے سندھ صوبہ میں ایک ہندو طالبہ کا قتل کردیا گیا۔ بتایا جارہا ہے کہ یہ قتل جبراً مذہب تبدیلی کی وجہ سے ہو اہے۔ مقتولہ کا نام نمرتا چندانی تھا اور وہ پاکستان کے گھوٹی کے ہی میرپور متھیلو کی رہنے والی تھی۔ اس معاملے میں پولیس کا کہنا ہے کہ طالبہ نے خود کشی کی ہے یا اس کا قتل ہوا ہے یہ کہنا ابھی مشکل ہے۔ لیکن نمرتا کے بھائی ڈاکتر وشال سندر نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ خود کشی نہیں ہے اس کا قتل کیا گیا ہے۔
نمرتا کے بھائی ڈاکٹر وشال سندر نے کہا کہ ان کی بہن کے بدن کے دیگر حصوں پر بھی نشان ہیں، جیسے کوئی شخص اسے پکڑ رہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم اقلیتی ہیں، مہر بانی کرکے ہمارے لئے کھڑے ہوں۔ نمرتا لرکانا کے بی بی آصفہ ڈینٹل کالج کی طالبہ تھی۔ نمرتا کی لاش ہوسٹل کے کمرے میں چارپائی پر پڑی ملی اور اسکے گلے میں رسی کا پھندہ لگا ہوا تھا۔ صبح نمرتا کی دوستوں نے دروازہ کھٹکھٹایا اور یہاں تک کہ اس کا نام بھی چلایا، لیکن نمرتا نے کوئی جواب نہیں دیا۔ انہوں نے اس کی اطلاع پولیس کو دی۔ جس کے بعد پولیس نے موقع پر پہنچ کر نمرتا کی لاش کو کمرے سے باہر نکالا۔
پولیس نے لاش کو پوسٹ مارٹم کیلئے بھیج دیا ہے۔ لرکانا ڈی آئی جی نے واردات کی جانچ کے احکامات دے دئیے ہیں۔