National News

سوئس بنک میں ہندوستانیوں کے کھاتوں میں  پڑے ہیں کروڑوں، نہیں ہے لینے والا کوئی وارث

سوئس بنک میں ہندوستانیوں کے کھاتوں میں  پڑے ہیں کروڑوں، نہیں ہے لینے والا کوئی وارث

نئی دہلی: سوئٹزرلینڈ کے بنکوں میں ہندوستانیوں کے قریب ایک درجن منجمد اکاؤنٹس  کے لئے کوئی دعویدار سامنے نہیں آیا ہے۔ایسے میں یہ خدشہ بن رہاہے کہ ان کے اکاؤنٹس میں پڑے دھن کو سوئٹزرلینڈ حکومت کو منتقل کیا جا سکتا ہے۔سوئٹزرلینڈ کی حکومت نے 2015 میں ان منجمد کھاتوں کی تفصیل کو عام کرنا شروع کیا تھا۔اس کے تحت ان کھاتوںکے دعویداروں کو کھاتے میں پڑے  فنڈز کو حاصل کرنے کے لئے ضروری ثبوت فراہم تھے۔ان میں سے دس اکاؤنٹ ہندوستانیوں کے بھی ہیں۔ان میں سے کچھ اکاؤنٹ بھارتی باشندوں اور برطانوی راج کے دور کے شہریوں سے منسلک ہیں۔
چھ سال میں ایک بھی دعویٰ نہیں 
 سوئس حکام کے پاس دستیاب اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 6 سال کے دوران ان میں سے ایک بھی اکاؤنٹ پر کسی ہندوستانی کے 'وارث 'نے کامیاب دعویٰ  نہیں کیا۔ ان میں سے کچھ کے اکاؤنٹس کے لئے دعویٰ کرنے کی مدت اگلے ماہ ختم ہو جائے گی۔ وہیں کچھ دوسرے اکاؤنٹس پر 2020 کے آخر تک دعویٰ کیا جا سکتا ہے۔

PunjabKesari
2600 اکاؤ نٹس میں پڑے ہیں 300 کروڑ روپے 
 دلچسپ بات یہ ہے کہ منجمدکھاتوں میں سے پاکستانی باشندوں سے متعلق کچھ کھاتوںپر دعویٰ کیا گیا ہے۔اس کے علاوہ خود سوئٹزرلینڈ سمیت کچھ اور ممالک کے باشندوں کے کھاتوںپر بھی دعویٰ کیا گیا ہے۔دسمبر، 2015 میں پہلی بار ایسے کھاتوں کو عام کیا گیا ہے۔ فہرست میں قریب 2600 کھاتے  ہیں جن 4.5 کروڑ سوئس فرینک یا تقریباً 300 کروڑ روپے کی رقم پڑی ہے۔ 1955 سے اس رقم پر دعویٰ  نہیں کیا گیا ہے۔ فہرست کو پہلی بار عوامی کئے جاتے وقت قریب 80 سیفٹی ڈپازٹ باکس تھے۔ سوئس بنکنگ قانون کے تحت اس فہرست میں ہر سال نئے اکاؤنٹ جڑ رہے ہیں۔ اب اس فہرست میں اکاؤنٹس کی تعداد تقریبا3500 ہو گئی ہے۔سوئس بنک اکاؤنٹ گزشتہ کئی سال سے بھارت میں سیاسی بحث کا موضوع ہیں۔
 



Comments


Scroll to Top