نئی دہلی: ایودھیا پر تاریخی فیصلے کے بعد کانگرس حمایتی میگزین نیشنل ہیرالڈ نے اپنے متنازعہ تبصرے کے لئے معافی مانگ لی ہے۔ہیرالڈ نے کہا کہ اخبار میں لکھ گئے مضمون سے کسی شخص یا گروپ کے جذبات کو ٹھیس پہنچی تو اس کے لئے معافی، ہمارا کسی کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا ارادہ نہیں تھا۔غور طلب ہے کہ متنازعہ مضمون میں ایودھیا پر سپریم کورٹ کی جانب سے لئے گئے فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا گیا تھا ' جس کی لاٹھی اس کی بھینس '۔
نیشنل ہیرالڈ کے اس مضمون کو لے کر بی جے پی نے کانگرس کے سابق صدر اور کانگرس عبوری صدر سونیا گاندھی سے معافی کا مطالبہ کیا تھا۔بی جے پی ترجمان سمبت پاترا نے کہا تھا کہ کانگرس حمایتی اخبار کا وہ مضمون، سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی ہے۔
بتادیں کہ گزشتہ روز ایودھیا پر آئے سپریم کورٹ کے فیصلے کی جہاں کانگرس نے تائید کی ، وہیں کانگرس حمایتی اخبار نیشنل ہیرالڈ میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر ایک کارٹون شائع ہوا ، جس میں 1992 کے متنازعہ ڈھانچے اور سپریم کورٹ کی تصویر کے ساتھ لکھا تھا کہ ' جس کی لاٹھی اس کی بھینس'۔ ساتھ ہی نیشنل ہیرالڈ نے ٹویٹ کیا کہ' کیا طاقت ، تشدد اور خونریزی کے بل پر بنائے گئے مندر میں بھگوارن رہ سکتے ہیں؟۔ اگر بھگوان وہاں رہنے کا فیصلہ بھی کرتے ہیں.. تب بھی کیا ایسے مندر میں پرارتھنا پوجا ہو سکتی ہے ؟۔
بی جے پی ترجمان نے کہا کہ ' کانگرس پارٹی کے مائوتھ پیس نیشنل ہیرالڈ کو ایودھیا فیصلے سے پاکستان کی سپریم کورٹ کی یاد آتی ہے۔یہ شرمناک ہے۔کیا یہ بھارت کی سپریم کورٹ کو چھوٹا دکھانے کی کوشش نہیں ہے۔ پاترا نے کہا کہ بھارت کا انصاف عمل شفاف ہے اور اس کا دنیا میں کوئی مقابلہ نہیں ہے۔ لیکن جس طرح سے سوال اٹھائے گئے اس پر دھتکار ہے۔