Latest News

آر ایس ایس طاقت کا مرکز نہیں بننا چاہتا، نہ ہی اس کا کوئی ایجنڈا ہے ، وہ آئین کو مانتا ہے : بھاگوت

آر ایس ایس طاقت کا مرکز نہیں بننا چاہتا، نہ ہی اس کا کوئی ایجنڈا ہے ، وہ آئین کو مانتا ہے : بھاگوت

بریلی:راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سربراہ موہن بھاگوت نے اتوار کو واضح کیا کہ آر ایس ایس آئین کے دائرے سے باہر طاقت کا مرکز نہیں بننا چاہتا ۔ وہ ہندوستان کے آئین کو مانتا ہے اور اس کا کوئی ایجنڈا نہیں ہے  جیسا کہ بہت سے لوگ الزام عائد کرتے ہیں۔
آر ایس ایس سربراہ نے  روہیل کھنڈ یونیورسٹی میں،ہندوستان کا مستقبل کے عنوان سے منعقد سیمینار میں آئین کی تصویر کا خاکہ کھینچا اور آئین سے  ہندوتو تک  کئی مسائل پر کھل کر بات کی۔ انہوں نے کہا کہ ملک آئین سے چلتا ہے اور آرایس ایس آئین سے علاحدہ کوئی طاقت کا مرکز نہیں ہے۔ انہوں نے ہندوتوا کا مطلب بھی بتایا۔ بھاگوت نے کہا کہ سنگھ کو لے کر تمام غلط فہمیاں پھیلائی جاتی ہیں اور وہ تبھی دور ہو سکتی ہیں، جب  سنگھ کو نزدیک سے سمجھا جائے۔انہوں نے کہا کہ سنگھ کے پاس کوئی ریموٹ کنٹرول نہیں ہے اور نہ ہی وہ کسی کو اپنے حساب سے چلاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب آر ایس ایس کے کارکنان کہتے ہیں کہ یہ ملک ہندؤوں کا ہے اور 130 کروڑ افراد ہندو ہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم کسی کے مذہب، زبان یا ذات کوبدلنا چاہتے ہیں۔ہمیں آئین کے دائرے سے باہر کسی طاقت کا مرکز نہیں بنا چاہتے، کیونکہ ہم اس پر یقین کرتے ہیں۔ ہمیں اپنے تنوع کے باوجود ایک ساتھ رہنا ہوگا، اسے ہی ہم ہندتو کہتے ہیں۔ مسٹر بھاگوت نے کہا کہ آئین کہتا ہے کہ ہمیں جذباتی اتحاد کی کوشش کرنا چاہئے ۔ جذبہ کیا ہے ؟ وہ جذبہ ہے... یہ ملک ہمارا ہے، ہم اپنے عظیم آبا و اجداد کی اولاد ہیں۔ ہندوستان کا ہر شہری ہندو ہے، خواہ وہ کسی بھی مذہب، زبان یا ذات کا ہو۔ 
بھاگوت نے کہا کہ آئین کے مطابق ہمیں جذباتی اتحاد لانے یا اتحاد کی کوشش کرناچاہئے۔   جذبہ یہ ہے کہ یہ ملک ہمارا ہے۔ ملک کے عوام کی فلاح و بہبوداور ترقی کے بارے میں سوچنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ذات، عقیدہ، فرقے، صوبے اور تمام مختلف حالتوں کے باوجود ہم سب کو مل کر بھارت تعمیر کرنی ہے ۔
دو ہی بچے پیدا کرنے کی پالیسی کو لے کر جمعہ کو مرادآباد میں دئیے  گئے اپنے بیان کو واضح کرتے ہوئے سنگھ  کے سربراہ نے کہا کہ کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ سنگھ ملک کے خاندانوں کو دو بچوں تک محدود کرنے کی خواہش رکھتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارا کہنا ہے کہ حکومت کو اس بارے میں غور کر کے ایک پالیسی بنانی چاہئے۔
 



Comments


Scroll to Top