بزنس ڈیسک: عام انتخابات میں بھاری اکثریت سے جیتنے کے بعد اگرچہ مودی حکومت نے ہندوستان کو آنے والے وقت میں 5 ٹریلین ڈالر کی معیشت بنانے کا وعدہ کیا ہو لیکن اقتصادی حالت کچھ اور ہی اشارہ کر رہی ہے ۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ملک میں بے روزگاری 45 سالوں میں سب سے زیادہ ہو گئی ہے اور اقتصادی ترقی کی شرح میں ہندوستان چین سے پچھڑ گیا ہے۔کمائی کے ذرائع کم ہونے کی وجہ سے مرکز کا سرکاری خزانہ تیزی سے خالی ہو رہا ہے۔اسی بحران سے باہر نکلنے کے لئے حکومت نے ایک بار پھر ریزروبنک آف انڈیا سے مدد کی فریاد ہے۔
نیوز ایجنسی رائٹرز کی مانیں تو حکومت کے اندازے کے مطابق آمدنی کی وصولی کم ہو رہی ہے ایسے میں وہ آر بی آئی سے 35000 کروڑ سے45000کروڑ روپے تک کی مدد لے سکتی ہے ۔ اگر آر بی آئی نے مرکزی حکومت کی مانگ کو مان لیا تو یہ مسلسل تیسرا سال ہو گا، جب حکومت کے پاس عبوری منافع آئے گا۔ بتا دیں کہ بھارتی ریزرو بنک نے رواں مالی سال (2019-20) کے لئے مرکزی حکومت کو تقریبا ً1.76 لاکھ کروڑ روپے کا منافع دیا تھا۔
دراصل آر بی آئی اپنے سرپلس کیش کو مرحلہ وار طریقے سے 3 سے 5 سال میں حکومت کو ٹرانسفر کرے گا۔ اس مرحلہ وار طریقے سرکاری اور نجی شعبے کے بنکوں کی مدد اور بازار میں کیش فلو بڑھانے میں مدد ملے گی۔ آر بی آئی کی طرف سے سرپلس ٹرانسفر سے مرکزی حکومت کو عوامی قرض ادا کرنے اوربنکوں میں سرمایہ ڈالنے میں مدد ملے گی۔مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن پہلے ہی سرکاری بنکوں میں 70 ہزار کروڑ روپے کی سرمایہ کارین کرنے کا اعلان کر چکی ہیں، جس سے مارکیٹ میں 5 لاکھ کروڑ روپے آنے کی امید ہے۔
بتا دیں کہ مالی سال 2019-20 کے لئے حکومت نے ریونیو کا ہدف 19.6 لاکھ کروڑ روپے رکھا ہے، لیکن اقتصادی سست روی کی وجہ سے کمائی توقع کے مطابق نہیں ہو رہی ہے ۔ کارپوریٹ ٹیکس کی شرح میں کمی کی وجہ سے ہر سال خزانے پر 1.5 لاکھ کروڑ کا بوجھ بڑھا ہے۔ اس کے علاوہ جی ایس ٹی سے بھی ہر ماہ امید کے مطابق کمائی نہیں ہو پار ہی ہے ۔