ممبئی: این سی پی سربراہ شرد پوار نے جمعرات کو کہا کہ اقلیتی فرقوں کے ارکان نے ان سے کہا تھا کہ اگر ان کی پارٹی شیوسینا کے ساتھ ہاتھ ملاتی ہے تو انہیں کوئی اعتراض نہیں ہو گا ،لیکن بی جے پی کو مہاراشٹر میں اقتدار سے دور رکھا جانا چاہئے۔شیوسینا اور بی جے پی نے گزشتہ سال اکتوبر میں اسمبلی انتخابات مل کر لڑا تھا لیکن ڈھائی - ڈھائی سال کے لئے وزیر اعلیٰ کا عہد تقسیم کرنے کے معاملے پر اختلاف کی وجہ سے دونوں الگ ہو گئیں۔
کافی وقت چلی اس رسہ کشی کے بعد شیوسینا، این سی پی اور کانگرس ایک ساتھ آئیں اور کافی بات چیت کے بعد ریاست میں حکومت بنائی۔این سی پی کے اقلیتی یونٹ کی جانب سے منعقد ایک پروگرام میں پوار نے اس بارے میں ذکر کرتے ہوئے کہا کہ(اس وقت) ریاست میں تین چار ہفتوں سے (شوسینا- بھاجپا کی جانب سے ) حکومت تشکیل کی سمت میں کوئی قدم نہیں اٹھایا جا رہا تھا۔پوار نے کہا کہ شیوسینا کے ساتھ ممکنہ تال میل کے بارے میں مہاراشٹر کے ساتھ ہی اتر پردیش، بہار اور دہلی کے لوگوں سے مشورہ کیا گیا تھا۔ پوار نے کہا، 'ہمیں اقلیتوں کی جانب سے کہا گیا کہ اگر آپ شیوسینا کا ساتھ لینا چاہتے ہیں تو آپ ایسا کر سکتے ہیں لیکن بی جے پی کو دور رکھیں۔اقلیتوں نے اس قدم(شیوسینا کو ساتھ لینے)کا خیر مقدم کیا
سابق مرکزی وزیر نے کہا کہ مہاراشٹر کی سیاست میں ان سلسلہ واقعات نے ملک کو ایک راہ دکھائی ہے، انہوں نے اس اقدام کے لئے کمیونٹی کی تعریف کی۔پوار نے دعویٰ کیا کہ اقلیتوں نے ریاستی انتخابات میں بی جے پی کے لئے ووٹ نہیں کیا۔انہوں نے کہا کہ کمیونٹی کے رکن جب کوئی فیصلہ کرتے ہیں تو یہ کسی پارٹی کی شکست کو یقینی بنانے کے لئے ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ این سی پی نے اس پر زور دیا تھا کہ ریاستی حکومت میں اقلیتی امور کا محکمہ فلاحی کاموں کے لئے ان کی پارٹی کو دیا جانا چاہئے۔
این سی پی لیڈر نے کہا کہ نواب ملک ریاست کے اقلیتی امور کے وزیر ہیں۔شیوسینا صدر ادھو ٹھاکرے نے وزیر اعلیٰ کے طور پر حلف گزشتہ سال 28 نومبر کو لیا تھا ۔ انہوں نے شروع میں چھ وزرا ء کے ساتھ حلف لیا تھا اور کابینہ میں توسیع 30 دسمبر کو کی گئی تھی ۔