نیشنل ڈیسک: شہریت ترمیمی قانون پر جہاں اپوزیشن پارٹی مودی حکومت کے خلاف محاذ کھولے ہوئے ہیں اور ملک بھر میں اس کو لے کر احتجاج کر رہی ہیں۔وہیں دنیا بھر میں رہ رہے بھارتی شہری بھی سی اے اے پر اپنی رائے رکھ رہے ہیں۔اسی درمیان مائیکروسافٹ کے ہندوستانی نژاد کے سی ای او ستیا نڈیلا کی بھی سی اے اے پر رائے آئی ہے۔ستیا نڈیلا نے پیر کو سی اے اے پر بیان دیا تھا جس پر ہنگامہ کھڑا ہو گیا۔اگرچہ بعد میں انہوں نے اپنے بیان پر صفائی دی۔
مائیکروسافٹ کے سی ای او ستیا نڈیلا نے شہریت ترمیمی قانون پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ وہ کسی بنگلہ دیشی پناہ گزین کو بھارت میں سٹارٹ اپ کھڑا کرتے یا انفوسس کے سی ای او بنتے دیکھنا چاہتے ہیں۔نڈیلا نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ جو بھی ہو رہا ہے، وہ بہت افسوسناک اور برا ہے ، میں تو ہندوستان آنے والے بنگلہ دیشی پناہ گزینوں کو ہندوستان میں اگلا یونیکارن بنانے یا انفوسس کا اگلا سی ای او بنتے دیکھنا پسند کروں گا۔نڈیلا کے اس بیان کی مشہور مورخ رام چندر گہا نے حمایت کی۔اگرچہ اس بیان پر کافی ہنگامہ کھڑا ہو گیا۔
https://twitter.com/BuzzFeedBen/status/1216751208037261312?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1216751208037261312&ref_url=https%3A%2F%2Fwww.punjabkesari.in%2Fnational%2Fnews%2Fmicrosoft-ceo-satya-nadella-gave-a-statement-on-caa-1110921
کیا کہا ستیا نڈیلا نے
امریکی شہر مین ہٹن میں ایڈیٹرز کے ساتھ ایک میٹنگ میں ان سے بھارت کے شہریت ترمیمی قانون ( سی اے اے ) پر سوال پوچھا گیا تھا۔سوال تھا کہ کیا اپنی مائیکروسافٹ جیسی کمپنیوں کو حکومت کے ساتھ ڈیل کرنے میں بڑا دباؤ جھیلنا پڑ رہا ہے۔ہندوستان کے شہریت قانون کو لے کر آپ کی کیا رائے ہے اور کیا آپ کو اس (حکومت ہند ) کے ساتھ کام کرنے میں دقت ہو رہی ہے جس طرح وہ اعداد و شمار کا استعمال کر رہی ہے؟ اس پر نڈیلا نے جواب دیا کہ میرا بچپن ہندوستان میں ہی گزرا ہے، جہاں پر میں بڑا ہوا۔جس ماحول میں پلا بڑھا اس پر میں مکمل طور پر فخر کرتا ہوں، مجھے لگتا ہے کہ وہ ایک ایسی جگہ ہے جہاں پر ہم دیوالی، کرسمس ساتھ میں مل کر مناتے ہیں،لیکن مجھے لگتا ہے جو ہو رہا ہے وہ برا ہو رہا ہے ، خاص طور پر اس کے لئے جو کچھ اور دیکھ کر وہاں پر بڑا ہوا ہو۔ بذفیڈ کے ایڈیٹر ان چیف بین سمتھ نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر ستیا نڈیلا کا بیان جاری کیا۔
تنازعہ کے بعد مائیکروسافٹ کی صفائی
ستیا نڈیلا کے اس بیان پر جب تنازعہ ہوا تو مائیکروسافٹ کی جانب سے ایک بیان جاری کیا گیا، جس میں ستیا نڈیلا کے بیان کا مطلب سمجھایا گیا۔نڈیلا نے اپنے بیان میں کہا کہ میں یہ نہیں کہہ رہا کہ کسی ملک کو اپنی قومی سلامتی کی فکر نہیں کرنی چاہئے،ممالک کے درمیان سرحدیں ہوتی ہیں اور یہ حقیقت ہے۔ میرا مطلب ہے کہ امیگریشن اس ملک (امریکہ)کا مسئلہ ہے، یہ یورپ اور ہندوستان کا بھی مسئلہ ہے، لیکن توجہ اس پر ہونی چاہئے کہ کوئی کس طریقے سے یہ طے کرتا ہے کہ امیگریشن کیا ہے، پناہ گزین کون ہیں، اقلیتی گروپ کون ہے؟ نڈیلا نے اپنی بات کی وضاحت کے لئے خود کی مثال بھی دی۔
انہوں نے کہا کہ اگر عالمی کمپنی کے سی ای او بن پائے ہیں اور اگر انہیں امریکہ کی شہریت مل پائی ہے تو اس کا قرضہ انہیں ہندوستان میں ٹیکنا لوجی تک ملی پہنچ اور امریکہ کی امیگریشن پالیسی کو جاتا ہے۔انہوں نے جامع ہندوستانی ثقافت کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ مارکیٹ کی قوتوں اور لبرل اقدا رکی وجہ سے ہی سرمایہ داری بڑی، یہ ہندوستان کی حکومت اچھی طرح سمجھ رہی ہوگی۔