نئی دہلی: شہریت ترمیمی قانون 10 جنوری سے پورے ملک میں نافذ ہوچکا ہے۔ اس قانون کو لیکر ابھی بھی پورے ملک میں احتجاجی مظاہرہ جاری ہے۔ ملک میں کئی غیر بی جے پی حکومتیںپہلے ہی کہہ چکی ہیں کہ وہ اپنی ریاست میں شہریت ترمیمی قانون(سی اے اے) کو نافذ نہیں ہونے دیں گے۔ اب مہاراشٹر میں مہا وکاس اگھاڑی کی حکومت نے کہا ہے کہ وہ ریاست میں سی اے اے کو نافذ نہیں ہونے دے گی۔ وہیں مہاراشٹر حکومت میں وزیر اور ریاست میں کانگرس کے صدر بالا صاحب تھوراٹ نے سی اے اے کو لیکرکہا ہے کہ ہمارا کردار واضح ہے، ہم سی اے اے کو مہاراشٹر میں نافذ نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کا مشترکہ بیان جاری ہوگا۔ بالا صاحب تھوراٹ نے کہا کہ عدالت کا فیصلہ آنے تک ہم انتظار کریں گے۔
'قانون نافذ کرنے کا اختیارریاستی حکومت کے پاس'
وہیں مہاراشٹر کے وزیر داخلہ انل دیشمکھ نے اتوار کو کہا کہ مرکزی حکومت قانون ضرور بنا سکتی ہے، لیکن اسے نافذ کرنے کا اختیارپوری طرح ریاستی حکومت کے پاس ہوتی ہے۔ ناگپور میں 'وی دی سٹیزنس آف انڈیا' کے ذریعہ منعقدہ احتجاجی ریلی میں دیشمکھ نے کہا 'مہاراشٹر میں ہماری حکومت ہے۔ مرکزی حکومت قانون ضرور بنا سکتی ہے، لیکن اسے نافذ کرنا یا نہیں کرنا ریاستی حکومت کے ہاتھ میں ہوتا ہے۔
ریاستی وزیرداخلہ دیشمکھ نے کہا کہ این سی پی سربراہ شرد پوار اور کانگرس صدر سونیا گاندھی جیسے لیڈروں نے سی اے اے، این آر سی اور این پی آر جیسے تقسیم کرنے والے اقدامات کی پارلیمنٹ میں مخالفت کی تھی۔ انہوں نے الزام لگایا کہ مرکز ملک میں ہندؤوں اور مسلمانوں کے درمیان نفرت پیدا کرنے کے لئے ایسے قانون لا رہی ہے۔
واضح رہے کہ سی اے اے، این آر سی اور ملک کے حالات کو لے کر اپوزیشن نے پیر کو ایک میٹنگ کی۔ حالانکہ اس میٹنگ سے شیو سینا نے دوری بنائی۔ شیو سینا نے کہا کہ انہیں کانگرس نے میٹنگ کے بارے میں کچھ نہیں بتایا۔ وہیں این سی پی کے لیڈران اس میٹنگ میں شریک ہوئے۔