Latest News

بابری مسجد میں آخری مرتبہ 1949 میں نماز ادا کی گئی تھی : ہندو فریق کی دلیل

بابری مسجد میں آخری مرتبہ 1949 میں نماز ادا کی گئی تھی : ہندو فریق کی دلیل

نئی دہلی : ایودھیا کے بابری مسجد -رام مندر تنازعہ معاملے کی سپریم کورٹ میں آج سولہویں روز کی سماعت میں ایک ہندو فریق نے کہا کہ متنازعہ مقام پر آخری مرتبہ 16 دسمبر 1949 کو نماز ادا کی گئی تھی رام جنم بھومی پنر ادھار کمیٹی کے وکیل پی این مشرا نے چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی صدارت والی آئینی بنچ کے سامنے دلیل دی کہ زمین کبھی بھی مسلمانوں کے قبضے میں نہیں رہی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ آخری مرتبہ سولہ دسمبر 1949 کو وہاں نماز ادا کی گئی تھی۔ اس کے بعد ہی فسادات ہوگئے اور انتظامیہ نے وہاں نماز ادا کرنے پر پابندی عائد کردی۔

PunjabKesari
انہوں نے کہا کہ متعلقہ زمین کبھی مسلمانوں کے قبضے میں نہیں رہی۔ وہ ہمارے قبضے میں تھی۔ مسلمان حکمراں ہونے کی وجہ سے زبردستی نماز ادا کرتے تھے۔ 1856 سے پہلے وہاں کوئی نماز نہیں ہوتی تھی۔
انہوں نے کہا کہ 1934 سے 1949 کے درمیان جس عمارت میں مسجد تھی وہاں کی کنجی مسلمانوں کے پاس رہتی تھی لیکن پولیس اپنی نگرانی میں نماز جمعہ کے لئے مسجد کھلواتی تھی۔ صفائی ہوتی تھی اور پھر نماز ادا کی جاتی تھی۔ لیکن پھر کشیدگی بڑھ جاتی تھی۔

PunjabKesari
آئینی بنچ میں چیف جسٹس کے علاوہ جسٹس ایس اے بوبڈے جسٹس ڈی وائی چندر چوڑجسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس ایس عبدالنظیر شامل ہیں۔
دریں اثنا اس معاملے میں ایک اور فریق ہندو مہاسبھا نے کہا کہ 1950میں نیا آئین نافذ کئے جانے کے بعد سے ہندووں کو پوجا کا حق نہیں ملا۔

ہندو مہاسبھا کے وکیل ہری شنکر جین نے اپنی دلیل میں کہا(متنازعہ مقام پر) ہندووں کا 1855سے 1950تک پوجا پاٹھ ہوتا رہا لیکن انگریزوں نے پوجا کے حق کو محدود کردیا تھا۔ آزادی ملنے اور 1950میں آئین نافذ ہونے اور اس میں مذہبی آزادی کا حق دئے جانے کے باوجود ہندووں کو پوجاکا حق نہیں ملا۔

PunjabKesari
انہوں نے دفعہ 13 کا حوالہ دیتے ہوئے کہاآزادی کے پہلے چونکہ ہمارا قبضہ تھا تو وہ برقرار رہنا چاہئے۔ حملہ آوروں نے ہمارے مذہبی مقام تباہ کردئے لوٹ پاٹ کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ جگہ شروع سے ہندووں کے اختیار میں رہی لیکن آزاد ی کے بعد بھی ہمارے حقوق محدود کیوں رہے۔



Comments


Scroll to Top