نئی دہلی:کیرالہ حکومت نے آئین کے آرٹیکل 131 کے تحت شہریت ترمیمی قانون ( سی اے اے )کی آئینی قانونی حیثیت کو سپریم کورٹ میں منگل کو چیلنج کیا۔کیرالہ اسمبلی میں شہریت ترمیمی قانون کو غیرآئینی قراردیتے ہوئے قرارداد منظور کرنے کے بعد اب سپریم کورٹ سے اس قانون کے خلاف رجوع کرنے والی کیرالہ پہلی ریاست بن گئی ہے۔
عرضی میں پاسپورٹ( ہندوستان میں داخلہ) ترمیمی قوانین 2015 اور غیر ملکی ترمیمی آرڈر 2015 کو بھی چیلنج کیا گیا ہے، جس نے پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان سے ان غیر مسلم تارکین وطن کے قیام کو منظوری دے دی ہے جو 31 دسمبر، 2014 سے پہلے اس شرط پر ہندوستان میں داخل ہوئے تھے کہ وہ اپنے ملک میں مذہبی ظلم و ستم کی وجہ سے وہاں سے بھاگ آئے تھے۔اس درخواست میں قانون اور انصاف کی وزارت کے سیکرٹری اور حکومت ہند کو مدعا علیہ بنایا گیا ہے۔
https://twitter.com/ANI/status/1216935940586786821
دراصل آئین کی آرٹیکل 131 حکومت ہند اور کسی بھی ریاست کے درمیان کسی بھی تنازع میں سپریم کورٹ کو بنیادی دائرہ اختیار دیتا ہے۔سی اے اے کو چیلنج دینے والی کم از کم 60 عرضیاں عدالت میں زیر التواہیں، لیکن کسی ریاستی حکومت کی جانب سے یہ پہلی پٹیشن ہے۔
بتادیں کہ کیرالہ اسمبلی میں گزشتہ سال دسمبرمیں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ایک قرارداد منظورکی گئی تھی ۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنرائی وجین نے کہا کہ مرکزکی بی جے پی حکومت ملک کو مذہب کے نام پر تقسیم کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ کیرالہ میں کوئی حراستی مراکز قائم نہیں ہوں گے۔ کیرالہ کی سیکولرازم ، یونانیوں ، رومیوں ، عربوں کی ایک لمبی تاریخ ہے ۔ہر ایک ہماری سرزمین پر پہنچا۔ عیسائی اور مسلمان شروع ہی میں کیرالا پہنچ گئے۔ ہماری روایت جامع ہے۔ ہماری اسمبلی کو اس روایت کو زندہ رکھنے کی ضرورت ہے۔
سی اے اے کے نفاذ کو مساوات کے بنیادی حق کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کیرالہ کے وزیراعلیٰ نے کہا تھا ،پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے منظور کی جانے والی سی اے اے 2019 نے مختلف برادریوں میں تشویش پیدا کردی ہے ، اس کے خلاف ریاست بھر میں بھی شدید احتجاج کیا گیا ہے۔یادرہے کہ شہریت ترمیمی قانون کی منظوری کے بعد پورے ملک میں احتجاجی مظاہرے ہورہے ہیں۔