نیشنل ڈیسک : 26 نومبر 2008 کو ممبئی میں ہوئے دہشت گردانہ حملے کی 11 برسی ہے لیکن دہشت گردوں کے ذریعے دئیے گئے زخم آج بھی تازہ ہیں ۔ اس حملے میں کئیوں ں اپنوں کو ہمیشہ کیلئے کھود یا ۔ 26/11 میں مجرم اجمل عامر قصاب کو حملے کے محض چار سال کے اندر 21 نومبر 2012 کے دن پنے کی یرودا جیل میں پھانسی دی گئی تھی ۔ قصاب کو میرن سی بورونکر کے سامنے پھانسی دی گئی تھی ۔
میرن ملک کی اکلوتی خاتون آئی پی ایس آفیسر رہیں جن کے سامنے قصان کو پھانسی پر چڑھایا گیا تھا ۔ قصاب کو یرودا جیل میں پھانسی دگئی اور یہیں پر اس کو دفنایا گیا ۔ میرن اسی سال ستمبر میں پولیس ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ بیورو کے ڈائریکٹر جنرل عہدے سے ریٹائر ہوئی ہیں۔ انہوں نے اپنے ایک انٹرویو میں قصان کے آخری دنوں کے بتایا تھا ۔
ڈرا ہوا تھا قصاب
قصاب کے آخری دنوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے میرن نے بتایا کہ وہ بہت زیادہ ڈرا ہوا تھا لیکن اسے معلوم نہیں تھا کہ اس کے ساتھ کیا ہونے والا ہے ۔ 21 نومبر کی صبح ہم اسے پھانسی کیلئے لے کر گئے ۔ قوانین کے مطابق ڈاکٹروں ، مجسٹریٹ اور پنے کلکٹر پھانسی کے وقت وہاں موجود تھے ۔ قصان نے پھانسی سے پہلے کئی بار معافی مانگی اور کاہ کہ دوبارہ ایسا نہیں ہوگا ۔ پھانسی کے وقت اس کے آخری الفاظ تھے ،'اللہ قسم، ایسی غلطی دوبارہ نہیں ہوگی '۔
میرن کے مطابق پھانسی کے بعد اسے قریب سات منٹ تک ٹنگا رہنے دیا گیا اور پھر ڈاکٹروں نے اسے مردہ اعلان کردیا ۔ ڈاکٹروں کی تصدیق کے بعد قصان کو اس کے مذہب کے مطابق اس کی آخری رسومات کو انجام دیا گیا ۔
چنوتیوں سے بھری تھی قصاب کی پھانسی
میرن کے مطابق 36 سال کے کیریئر میں 2012 میں قصاب کی پھانسی چنوتی بھری تھی ۔ جس دن قصان کو پھانسی دی جانی تھی اس دن راکیش اور آر آر پاٹل سر نے مجھے فون دیا تھا ۔ جس کے بعد میں نے یرودا جیل جانے کا فیصلہ لیا ۔ میں اپنی گاڑی نہیں لے سکتی تھی کیونکہ میڈیا کو بھنک ہو جاتی اس لئے میں اپنے گنر کے ساتھ اس کی موٹر سائیکل پر بیٹھ کر جیل پہنچی ۔ ایس پی اور ڈی آئی جی بھی بغیر سرکاری گاڑی کے جیل پہنچے اور ہم تمام نے وہ رات جیل میں ہی گذاری ۔ ہم نے قصان کو بے ہوش کرکے کرائم برانچ ٹیم کو سونپا تھا ۔ تاکہ گاڑی میں لے جاتے وقت اسے کوئی دیکھ نہ لے ۔