مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کی طرف سے ملک کی قومی زبان پر دیئے گئے بیان کے بعد سیاسی گھمسان رکا نہیں ہے۔اس کے خلاف سب سے تیز آواز جنوب سے بلند ہوئی ہے، اب ساؤتھ سپر اسٹار اور سیاستدان کمل ہاسن نے اس مسئلہ پر ٹویٹ کیا ہے۔کمل ہاسن نے ایک ویڈیو ٹویٹ کر کہا ہے کہ ملک میں ایک زبان کو تھوپا نہیں کیا جا سکتا ہے، اگر ایسا ہوتا ہے تو اس پر بڑی تحریک ہوگی ۔
ٹویٹر پر ایک ویڈیو جاری کرتے ہوئے کمل ہاسن نے کہا کہ کوئی شاہ، سلطان یا شہنشاہ اچانک وعدہ نہیں توڑ سکتا ہے۔1950 میں جب ہندوستان کی جمہوریت کا قیام وجود میں آیا تویہ وعدہ کیا گیا تھا کہ ہر علاقے کی زبان اور کلچر کا احترام کیا جائے گا اور انہیں محفوظ رکھا جائے گا۔
ساؤتھ سپر اسٹار بولے کہ بہت سے بادشاہوں نے اپنا راجپاٹھ ملک کے اتحاد کے لئے قربان کر دیا۔لیکن لوگ اپنی زبان، کلچر اور شناخت کو کھونا نہیں چاہتے ہیں۔کمل ہاسن نے کہا کہ بھارت ایسا ملک ہے جہاں لوگ ایک ساتھ بیٹھ کر کھاتے ہیں، کسی پر کچھ مسلط نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے ویڈیو میں کہا کہ تامل کو طویل عرصے تک زندہ رہنے دو، ملک کو خوشحال ہونے دو۔کمل ہاسن نے کہا کہ کوئی بھی نیا قانون یا اسکیم لانے سے پہلے عام لوگوں سے بات کرنی چاہئے۔جلی کٹو کے لئے جو ہوا وہ صرف ایک مظاہرہ تھا، لیکن زبان کو بچانے کے لئے جو ہوگا وہ اس سے بڑا ہو گا۔
سبرا منیم سوامی نے دیا کرارا جواب
کمل ہاسن کے اس ویڈیو کے بعد راجیہ سبھا ممبر پارلیمنٹ سبرامنیم سوامی نے بھی ٹویٹ کیا۔انہوں نے لکھا کہ کمل ہاسن، ایم کے اسٹالن ہندی تھوپنے کرنے کی بات کر رہے ہیں۔تمل ناڈو میں ہندی نہ پڑھانے کو لے کر وہ کیا کہیں گے؟ ہندی کو بھی تمل ناڈو میں آپشنل زبان بننے دینا چاہئے۔
وزیر داخلہ نے کیا کہا تھا
غور طلب ہے کہ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے ہندی دوس کے موقع پر کہا تھا کہ ہندی ہماری قومی زبان ہے، ہمارے یہاں کئی زبانیں بولی جاتی ہیں۔لیکن ایک ایسی زبان ہونی چاہئے جو دنیا میں ملک کا نام بلند کرے اور شناخت کو آگے بڑھائے اور ہندی میں یہ تمام خوبیاں ہیں۔اسی بیان کے بعد اس پر تنازعہ ہوا تھا، جنوب کے کئی لیڈر، اسد الدین اویسی سمیت اپوزیشن کے کئی بڑے لیڈروں نے امت شاہ کے بیان کی مذمت کی تھی۔