اسلام آباد: پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کی ہدایات کو درکنار کرتے ہوئے آج پاک مقبوضہ کشمیر(پی او کے ) سے بڑی تعداد میں لوگ لائن آف کنٹرول (ایل او سی ) کی جانب مارچ کر رہے ہیں۔اس مارچ کا انعقاد علیحدگی پسند تنظیم جموں کشمیر لبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف) نے ہندوستان کو گیدڑ بھبکی دینے کے لئے کیا۔ اس مارچ کا بنیادی مقصد ہندوستان کی جانب سے جموں کشمیر میںکئے گئے دفعہ 370 کی منسوخی کے اقدام کی مخالفت کرنا تھا۔
اس پہلے پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے ہفتے کو مظاہرین کو ایل او سی پار نہ کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا تھا کہ کسی کو بھی ایل او سی پار کرکے کشمیریوں کی حمایت یا مدد کرنے کے بارے میں نہیں سوچنا چاہئے ، کیونکہ اگر ہم ایسا کریں گے اور ہندوستانی فوج نے کسی شخص کو پکڑ لیا تووہ اس دہشت گرد قرار دے گی ۔
مظاہرین پی او کے دارالحکومت مظفر آباد سے ہفتے کو گڑھی دوپٹہ پہنچ گئے اور وہاں رات میں قیام کیا ۔اس کے بعد وہ مظفر آباد - سری نگر شاہراہ پر آگے بڑھ رہے ہیں۔ جے کے ایل ایف کے ایک مقامی نیتا نے میڈیا کو بتایا کہ ہندوستان اور پاکستان کے اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین کے گروپ نے ان سے رابطہ کیا ہے ۔ انہوں نے بتایاکہ اقوام متحدہ سے انہوں نے اپیل کی کہ وہ ہندوستان اور پاکستان کو مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال نہیں کرنے کے لئے منائیں۔
ذرائع نے بتایا کہ مظاہرین نے ایل او سی پار کرنے کا اعلان کیا ہے ۔ ایسا امکان ہے کہ چکوٹی پہنچنے کے بعد انتظامیہ انہیں روکے گا ۔اس درمیان پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے امریکہ کے سینیٹر کرس وان ہولن سے اپیل کی کہ وہ زمینی حقیقت دیکھنے کے لئے سرحد کی دونوں جانب کا معائنہ کریں۔
بتادیں کہ جموں کشمیر سے دفعہ 370 کو ختم کئے جانے کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی عروج پر ہے ۔ پاکستان نے ہندوستان کے ساتھ سفارتی تعلقات کو ختم کر دیا ہے اور ہندوستانی ہائی کمشنر کو برخاست کر دیا ہے ۔پاکستان نے کشمیر مدعے کو ہر فورم اٹھا ہے ، لیکن اس کو ہر جگہ ناکامی اور مایوسی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ہندوستان نے کشمیر مسئلہ کو اپنا ذاتی اور اندرونی معاملہ بتایا ہے ۔ ہندوستان نے پاکستان کو حقیقت قبول کرنے اور ہندوستان کے خلاف بیان بازی سے رُکنے کے لئے کہا کہ ، لیکن پاکستا ن ہے کہ مانتا نہیں۔