پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے ایک بار پھر اپنے ملک کے باشندوں سے کشمیر مدعے پر جہاد نہ کرنے کو اپیل کی ہے ۔پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے اتوار کو کہا کہ پاک مقبوضہ کشمیر میں کچھ لوگ ہندوستانی فوج کے خلاف جہاد کا اعلان کرکشمیریوںکو مسلح تصادم کے لئے اُکسا رہے ہیں ، جس سے کشمیریوں کی جنگ کو نقصان پہنچے گا اور یہ اسلام آباد کے مفادات کے بھی خلاف ہے۔
پاکستان میں لوگوں نے کشمیریوں کی حمایت میں اتوار کو مبینہ 'سیاہ دن' منایا۔ ایک سرکاری ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) چینل پر نشر ویڈیو پیغام میں پاکستان کے وزیر اعظم خان نے پاکستانیوں سے کشمیر میں ہندوستانی فوج کے خلاف مسلح تصادم نہیں چھیڑنے کی اپیل کی ہے ۔ انہوںنے کہا کہ جو کوئی بھی سرحد پارکرنے کی بات کریگا ، وہ کشمیر اور پاکستان کے ساتھ گویا دشمنی نبھائے گا ۔
عمران خان نے دعویٰ کیا کہ بھارت کشمیر میں ظلم کو مناسب ٹھہرانے اور دنیا کی توجہ دہشت گردی کی جانب کھینچنے کے لئے ایسے ہی موقع کی تلاش میں ہے۔ مودی حکومت کشمیر میں کشیدگی کے لئے پاکستان کو ذمہ دار ٹھہرانا چاہتی ہے۔ خان نے کہا کہ کشمیر یوں کی تحریک سیاسی جد وجہد ہے اور ہمیں اس کے لئے سفارتی اور سیاسی طور کشمیر یوں کو حمایت دینی ہوگی ۔
پاکستانی وزیر اعظم نے کہا، آج میں اعتماد دلانا چاہتا ہوں کہ آپ (کشمیریوں) کے ساتھ پورا ملک کھڑا ہے اور پاکستان سفارتی اور سیاسی طور پر کشمیریوں کا ساتھ دینے کے لئے کسی بھی حدتک جائے گا۔وہیں انہوں نے الگ سے ٹویٹ کر کے کہا کہ بھارت کو کشمیر سے کرفیو ہٹانا چاہئے۔ وزیر اعظم موی نے دوبار ہ اقتدار میں آنے کے بعد کشمیر میں کرفیو نافذ کر دیا اور کسی کو کچھ پتہ نہیں تھا کہ وادی میں کیا ہو رہا ہے۔ مودی نے ترقی کے نام کشمیر کا خاص درج ختم کردیا ۔ انہوں نے کہا کہ اگر مودی وادی میں امن، استحکام اور ترقی کے خواہاں ہیں تو انہیں ریفرینڈم کرنا چاہئے ۔خان نے کہا کہ انہوںنے اقوام متحدہ میں اپنی تقریرمیںکشمیر مدعے کو اٹھایا اور دنیا کے کئی نیتاؤں کے ساتھ بات چیت کی ۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کشمیر کے حالات سے واقف ہے ۔
پاکستان کے محکمہ خارجہ کے ترجمان محمد فیصل نے کہا کہ وہ عالمی رہنماؤں کو ایک بار پھر کشمیر کے حالات سے آگاہ کرائیں گے۔کشمیر میں حکومت ہند کی جانب سے کئے گئے اقدامات کے خلاف پاکستان اورپاکستان کے مقبوضہ کشمیر (پی اوکے)میں مختلف پارٹیوں نے ریلیاںمنعقد کیں۔مبینہ سیاہ دن کا اہم پروگرام مظفر آباد میں منعقد کیا گیا۔
غور طلب ہے کہ گذشتہ پانچ اگست کو بھارت نے جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ فراہم کرنے والے آرٹیکل 370 کے زیادہ تر التزامات کو ختم کرکے ریاست کو دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔اس سے بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی ہے ۔