سرینگر: جموں و کشمیر میں دہشت گردوں کی مدد کرنے کے الزام میں گرفتار ڈی ایس پی دیویندر سنگھ سے سیکورٹی ایجنسیا ں مسلسل پوچھ گچھ کر رہی ہیں۔تفتیش کے دوران کئی چونکانے والے انکشافات ہوئے ہیں۔ اس کیس کی تحقیقات کر رہے سینئر پولیس افسر دیویندر سنگھ کے رول سے حیران ہیں۔ پوچھ تاچھ ابھی جاری ہے ۔جب پوچھ گچھ کے لئے اس کو پولیس کے اعلیٰ افسران کے سامنے لایا گیا تو اس کے سامنے حکام کا پہلا سوال تھا''تم ایسا کیسے کر سکتے ہو''؟ مذکورہ ڈی ایس پی طویل عرصے سکیورٹی ایجنسیوں کی آنکھوں میں دھول جھونکتا رہا۔اس کے خلاف کئی بار جانچ ہوئی، لیکن حالات ایسے رہے کہ وہ ہر بار بچ گئے، لیکن دیویندر سنگھ اس بار جب سرینگر سے دہشت گردوں کو لے کر چلا تو اس کا گڈلک (اچھی قسمت ) ختم ہو چکا تھا۔
کال میں موجود سنسنی خیز معلومات سے پولیس افسروں چونک گئے
شوپیاں کے ڈی ایس پی سندیپ چودھری کی قیادت میں پولیس کی ایک ٹیم نے پہلی بار ایک فون کال ریکارڈ کیا۔اس کال میں موجود سنسنی خیز معلومات پولیس افسروں کو چونکا گئیں۔سندیپ چودھری نے اس کال کی معلومات اپنے سینئر افسران کو دی۔اس کے بعد سے ہی 57 سال کے ڈی ایس پی دیویندر سنگھ کی ہر حرکت پر انٹیلی جنس ایجنسیوں نے خصوصی نگاہ رکھی۔جمعہ ( 10 جنوری)کو دیویندر سنگھ نے حزب کے خود ساختہ ضلع کمانڈر نوید بابو سے بات کی۔ انٹیلی جنس ایجنسیوں نے اس کال کو ریکارڈ کر لیا اور انہیں پورے پلان کی معلومات ہو گئی کہ ڈی ا یس پی دیویندر سنگھ نوید بابو اور اس ایک ساتھی کو لے کر سرینگر سے جموں جانے والا ہے ۔ اس کے بعد ہفتہ کو دیویندر سنگھ نوید بابو اور اس کے ساتھی کو اپنی آئی -10 کار سے سری نگر سے لے کر روانہ ہوا۔ادھر پولیس اور دوسری ایجنسیوں کو اس موومنٹ کی پوری جانکاری تھی۔اس پورے آپریشن کی نگرانی جنوبی کشمیر کے ڈی آئی جی اتل گوئل خود کر رہے تھے۔ کلگام کے پاس میر مارکیٹ میں پولیس چیک ناکے کے پاس ڈی ایس پی دیویندر کی کار روک دی گئی۔اس دوران ڈی آئی جی اتل گوئل خود چیک ناکے پر موجود تھے۔کار رکتے ہی چھوٹی سی پوچھ گچھ ہوئی اور پولیس نے سب کو گرفتار کر لیا۔