نئی دہلی: جموں و کشمیر سے دفعہ 370 ختم کئے جانے کے بعد انتظامیہ نے 144 بچوں کو حراست میں لیا اور ان میں سے 142 کو بعد میں رہا کر دیا گیا۔یہ معلومات جموں و کشمیر ہائی کورٹ کی کشور انصاف کمیٹی نے سپریم کورٹ کو دی ہے۔کمیٹی نے سپریم کورٹ میں دائر عرضی میں کہا کہ دو بچوں کشور سدھار گھر بھیجا گیا ہے۔
دراصل، سپریم کورٹ میں حقوق طفلاں کارکن ایناکشی گانگولی اور شانتا سنہا نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی ہے۔اسی عرضی پر سماعت کے دوران جسٹس این وی رمن، جسٹس ایم آر شاہ اور جسٹس بی آر گوی کی بینچ نے درخواست گزاروں کے وکیل حذیفہ احمدی کو بتایا کہ اسے ہائی کورٹ کی کشور انصاف کمیٹی سے ایک رپورٹ ملی ہے جس میں بچوں کو مبینہ طور پر حراست میں لیے جانے کے سلسلے میں بیانات کو مسترد کیا گیا ہے۔
احمدی نے پیٹھ سے درخواست کی کہ وہ کمیٹی کی رپورٹ کو لے کر جواب داخل کرنا چاہتے ہیں، جس پر بنچ نے انہیں اس کی اجازت دے دی اور کیس میں اگلی سماعت کے لئے دو ہفتے بعد کی تاریخ طے کی۔درخواست میں الزام لگایا گیا ہے کہ مرکز نے آرٹیکل 370 کی زیادہ تر شقوں کو جب سے ہٹا دیا ہے تب سے ریاست میں بچوں کو غیر قانونی طور پر حراست میں لیا گیا۔
سپریم کورٹ 20 ستمبر کو کمیٹی سے دو حقوق طفلاں کارکنوں کی جانب سے دائر درخواست میں دیئے گئے حقائق کے سلسلے میں تحقیقات کرنے کا حکم دیا تھا۔چیف جسٹس علی محمد ماگرے کی صدارت والی جموں کشمیر ہائی کورٹ کی چار رکنی کشور انصاف کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ جب سپریم کورٹ کے 23 ستمبر کے حکم کو اس کے نوٹس میں لایا گیا ہے تو متعلقہ جانچ ایجنسیوں سے حقائق کی تصدیق کے لئے فوری طور پر اس سلسلے میں میٹنگ کی گئی ۔
کمیٹی نے پولیس اور دیگر تفتیشی ایجنسیوں کی جانب سے دستیاب کرائی گئی معلومات کا حوالہ دیتے ہوئے ان مقدمات کی تفصیلی دی جن کے تحت ان نوعمر کو حراست میں لیا گیا تھا۔جموں کشمیر کے ڈی ڈی پی کی جانب سے کمیٹی کو بھیجی گئی رپورٹ کے مطابق، '' یہ کہنا مناسب ہوگا کہ کسی بھی بچے کو پولیس انتظامیہ نے غیر قانونی طور پر حراست میں نہیں لیا ہے کیونکہ کشور انصاف(بچوں کی دیکھ بھال اور تحفظ)ایکٹ کی دفعات پر سختی سے عمل کیا جاتا ہے''۔
اس کے مطابق، '' اس لئے درخواست میں جن اقوال کا ذکر کیا گیا ہے وہ غلط طریقے سے پیش کئے گئے ہیں اور یہ سماعت کے قابل نہیں ہیں'' ۔کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں سپریم کورٹ کو بتایا کہ ریاست میں بچوں کی دیکھ بھال کے لئے دو سینٹر (بال سدھار گھر)قاہم کئے گئے ہیں، ایک سری نگر کے ہروان میں اور دوسرا جموں کے آر ایس پورہ میں۔اس کے مطابق پانچ اگست کے بعد سے ہروان کے بال سدھار سینٹر میں 36 بچوں کو بھیجا گیا جن میں سے 21 کو ضمانت دے دی گئی جبکہ 15 کے سلسلے میں تحقیقات جاری ہے۔اس کے مطابق پانچ اگست کے بعد سے 23 ستمبر تک آر ایس پورہ میں بل سدھار سینٹر بھیجے گئے 10 بچوں میں سے چھ کو ضمانت دے دی گئی ہے جبکہ باقی چار کے خلاف تحقیقات جاری ہے۔