ملک میں جاری موب لنچنگ کے انسانیت سوز واقعات اور فرقہ پرستی کے بڑھتے قدم کو روکنے کے لئے آج یہاں جمعیت علماء ہند کے زیر اہتمام تال کٹورہ انڈوراسٹیڈیم، نئی دہلی میں امن وایکتا سمیلن منعقد ہوا جس میں ہند و، مسلم ، سکھ ، عیسائی اور بودھ سمیت سبھی مذاہب کے با اثر رہنمائوں نے شرکت کی۔ اس موقع پر ایک مشترکہ اعلامیہ پڑھا گیا جس کی تائید مسلم رہنماؤں کے علاوہ سوامی چدا نند سرسوتی مہاراج، جین رہنما ڈاکٹر اچاریہ لوکیش منی ، بدھشٹ رہنما لاما لو بزانگ اور مسیحی آرک بشپ انل جوزف تھومس کوٹو ، گیانی رنجیت سنگھ گوردوارہ بنگلہ صاحب نے ہاتھ اٹھا کر کی ۔
جمعیتہ علما ہند کے جنرل سیکرٹری اور اس سمیلن کے آرگنائزر مولانا محمود مدنی نے امن و یکتا سمیلن اعلامیہ کا متن پڑھتے ہوئے کہا کہ یہ ملک ہمارا ہے، اس کو نفرت کی آندھیوں سے بچانے کی ذمہ داری ہم سب پر عائد ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسی احساس ذمہ داری کے تحت جمعیت علما ء ہند نے مستقبل میں ذمہ داری نبھانے فیصلہ کیا ہے۔ چنانچہ اعلامیہ میں یہ شامل کیا گیا کہ ملک کے ماحول کو سازگار بنائے رکھنے کے لئے ہر ضلع اور شہر میں جمعیت سدبھاؤنا منچ قائم کئے جائیں، جس میں ہر طبقہ اور ہر مذہب کے امن پسند شہریوں کو شامل کیا جائے اور اس منچ کی طرف سے موقع بموقع مشترکہ میٹنگیں اور پروگرام منعقد کئے جائیں ،تاکہ آپس میں اعتماد کی بحالی میں مدد مل سکے۔
مولانا مدنی نے اشعار کے ذریعہ اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج کے اجلاس میں پورا ہندوستان جمع ہے، لہٰذا یہ مطالبہ ہندوستان کے سبھی طبقات کی طرف سے ہے۔وہیں، معروف عالم دین اور صدر جمعیت علما ء ہند مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ جمعیت علماء ہند کے قیام کا مقصد ملک کے مختلف مذاہب کے درمیان امن و امان کا قیام ہے۔ 70 سال گزر جانے کے بعد بھی جمعیت اپنے اکابر کی راہ پر قائم ہے اور حالات چاہے جیسے بھی ہوں، ہم اس سے نہیں ہٹیں گے۔ میں مسلمانوں سے کہتا ہوں کہ وہ صبر کا دامن ہر گز نہ چھوڑیں، کیوں کہ ظالم بن کر زندہ رہنے سے مظلوم بن کر مرجانا بہتر ہے۔
اجلاس کے دوران متفقہ طور پر ایک اعلامیہ بھی منظور کیا گیا اور اعلامیہ میں خاص طور سے مذہب یا راشٹرواد کے نام پرنہتے اور کمزور لوگوں کو گھیر کر مار نے، جلانے، موت کے گھاٹ اتارنے اور سوشل میڈیا کے ذریعہ اس کی تشہیر کرنے اور عوام میں خوف وہراس پیدا کرنے کو نہایت گھنا ؤنا اور قابل نفرت عمل قراردیتے ہوئے کہا گیا کہ یہ سب کسی بھی مہذب سماج میں برداشت نہیں کیا جاسکتا۔ ہم سب ہندوستانی ایسے لوگوں سے اور ان کی انسان دشمن تحریکوں سے بیزاری کا اظہار کرتے ہیں اور ماب لنچنگ کے خلاف قانون بنانے اور غنڈہ عناصر کے خلاف موثر کارروائی کا پرزور مطالبہ کرتے ہیں۔