ممبئی : ملک بھر میں شہریت ترمیمی قانون کو لے کر مظاہرہ ہورہے ہیں ۔ قانون کی مخالفت میں مظاہرے کررہے طلباء پر پولیس کارروائی کررہی ہے ۔ بالی وڈ بھی اس قانون کے بعد ایک طرح سے بنٹ گیا ہے ۔ کوئی اس قانون کی حمایت ہے تو کوئی اس کے خلاف ۔ اسی سمت مصنف جاوید اخبر نے جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے طلباء کی پٹائی کی سخت مذمت کی ہے ۔ ان کے اس ٹویٹ پر ایک آئی پی ایس افسر نے انہیں جواب بھی دیا ہے ۔
جاوید اختر نے ٹویٹ کیا کہ،' لاء آف لینڈ کے مطابق ، کسی بھی حالت میں پولیس کسی بھی یونیورسٹی کے کیمپس میں یونیورسٹی کے افسروں کی اجازت کے بغیر نہیں گھس سکتی ۔ جامعہ کیمپس میں بغیر اجازت گھس کر پولیس نے ایک ایسی مثال قائم کی ہے جو ہر یونیورسٹی کے لئے ایک خطرہ ہے ۔' جاوید اختر اپنے اس ٹویٹ کے بعد ٹرول ہو گئے ہیں ۔
جاوید اختر کے اس ٹویٹ کے بعد آئی پی ایس افسر سندیپ متل نے جواب دیا ہے اور جاوید سے اس دفعہ اور اس کی شق کے بارے میں پوچھا ۔ آئی پی ایس سندیپ متل نے ٹویٹ میں لکھا،' پیارے قانون ماہر، مہر بانی کر کے لاء آف لینڈ ، شق نمبر ، دفعہ کے نام کو تھوڑا تفصیل سے سمجھائیں تاکہ ہم بھی جان لیں ۔ آئی پی ایس افسر کے اس جواب کے بعد لوگ آئی پی ایس افسر کے جواب کی تعریف کررہے ہیں ۔
اس کے علاوہ جاوید کے اس ٹویٹ کے بعد لوگ بھی انہیں جم کر ٹرول کررہے ہیں ۔ ایک یوزر نے لکھا،' ملک کی پولیس بغیر کسی اجازت نہیں گھس سکتی قانون اس کی اجازت نہیں دیتا ، پھر ملک میں بغیر اجازت گھسے گھس پیٹھیوں کو قانون کیو اجازت دے ؟