تہران : پچھلی کئی دہائیوں سے ایران شدید خشک سالی کا شکار ہے۔ چھ دہائیوں میں پہلی بار حالات اتنے خراب ہیں کہ دارالحکومت تہران میں پینے کا پانی ختم ہونے کے قریب ہے۔ صدر مسعود پیڑیشکیان نے انتباہ کیا ہے کہ اگر نومبر کے آخر تک بارش نہ ہوئی تو حکومت کو پانی کی فراہمی محدود کرنی پڑے گی اور حالات نہ سدھرے تو تہران کو خالی کرانا پڑ سکتا ہے۔ ایک طرف جہاں حکومت خشک سالی کو ماحولیاتی اور پالیسی مسئلہ بتا رہی ہے، وہیں مذہبی رہنما اسے خدا کاانتباہ قرار دے رہے ہیں۔ ایران کے سینئر مذہبی رہنما اور اسمبلی آف ایکسپرٹس کے رکن محسن عراقی نے کہا کہ آج کی خشک سالی اور بحران معاشرے کے لیے خدا کا انتباہ ہے کہ وہ اپنی طرف واپس لوٹے۔
بندھ میں پانی کم سطح پر
ایران انٹرنیشنل کی ایک رپورٹ کے مطابق محسن عراقی نے کہا کہ عوامی زندگی میں کھلا گناہ اور اخلاقی بدعنوانی ایران کے مسائل کی وجہ ہیں۔ انہوں نے حکام سے اپیل کی کہ وہ مذہبی حدود اور اخلاقی نظم و ضبط کو سختی سے نافذ کریں۔ مذہبی رہنما عراقی نے خشک سالی اور بارش کی کمی کو حکومت کی لاپروائی اور غیر اخلاقی رویے سے جوڑا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ حجاب کے قوانین نافذ نہ کرنا اور عوامی جگہوں پر اخلاقی نظم و ضبط کی کمی نے معاشرے کو خدا سے دور کر دیا، جس کے نتائج اب سامنے آ رہے ہیں۔
صدر پیڑیشکیان نے کہا کہ صورتحال انتہائی سنگین ہے۔ بندھ میں پانی کی سطح 60 سال کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ دارالحکومت کے پانچ اہم پانی کے ذخائر میں سے کئی تقریباً خشک ہو چکے ہیں۔ مشرقی تہران کا لتیان ڈیم اب صرف 9 فیصد گنجائش پر ہے۔ ایران سے ایسی ویڈیوز سامنے آ رہی ہیں جن میں بندھ کا پانی ختم ہونے کے بعد زمین پر دراڑیں پڑتی دکھائی دے رہی ہیں۔ توانائی کے وزارت کے معاون وزیر محمد جوانبخت نے حال ہی میں بتایا کہ لتیان ڈیم میں صرف 9 ملین کیوبک میٹر پانی باقی ہے، جو انتہائی خطرناک حالت میں ہے۔
پانی کے ساتھ بجلی کا بحران
تقریباً 91 لاکھ آبادی والے تہران اور اس کے آس پاس کے صوبوں میں بجلی اور پانی دونوں کی فراہمی پر بحران گہرا ہوتا جا رہا ہے۔ ایران کا بجلی پیدا کرنے کا نظام بڑی حد تک ہائیڈروپاور پر منحصر ہے لیکن دریاو¿ں اور جھیلوں کے خشک ہونے سے کئی پاور پلانٹس بند ہو گئے ہیں۔ صدر نے کہا کہ اگر حالات نہ سدھرے تو نہ صرف پانی کی کمی سے لوگوں کی زندگی متاثر ہوگی بلکہ بجلی کا بحران اور بھی سنگین ہو جائے گا۔