نیشنل ڈیسک: ہندوستان کے پہلے دیسی ساختہ غوطہ خور سپورٹ جہاز 'نستار' کو جمعہ کو یہاں بحریہ میں شامل کیا گیا، یہ ایک اہم سمندری کامیابی ہے۔ نستار اصل میں 29 مارچ 1971 کو بنایا گیا تھا اور اس نے پا ک ہند جنگ کے دوران وشاکھاپٹنم بندرگاہ کے مضافات میں ڈوب گئی پاکستان کی آبدوز غازی کی شناخت کرنے اور مشرقی آپریشنز میں اہم کردار ادا کیا تھا ۔ بحریہ کے چیف (سی این ایس) ایڈمرل دنیش کے ترپاٹھی نے کہا کہ نیا نستار جدید سیچوریشن ڈائیونگ سسٹم اور آبدوزوں سمیت گہرے پانی سے بچاؤ کے جہازوں کو بچانے کی صلاحیت کے ساتھ اپنی میراث کو آگے بڑھائے گا۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ایڈمرل ترپاٹھی نے کہا کہ پرانے جہاز کبھی نہیں مرتے، وہ ہمیشہ اپ گریڈ شدہ شکل میں واپس آتے ہیں۔ بحریہ کے سربراہ نے کہا کہ نستار تکنیکی اور آپریشنل دونوں نقطہ نظر سے اہم ہے، جس سے ہندوستان اور علاقائی شراکت داروں کی آبدوز بچا ؤکی صلاحیتوں میں اضافہ ہوتا ہے اور ہندوستان عالمی سطح پر سب میرین ریسکیو میں ایک ترجیحی پارٹنر کے طور پر ابھرنے کے لیے تیار ہے۔ ترپاٹھی نے کہا کہ دنیا بھر میں صرف چند بحریہ کے پاس ہی ایسی صلاحیتیں ہیں اور بہت کم ممالک انہیں مقامی طور پر تیار کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نستار ہندوستان کی سمندری صنعت کو فروغ دے رہا ہے۔
اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے دفاع سنجے سیٹھ نے کہا کہ ہندوستانی بحریہ کی شاندار فتوحات کی تاریخ ہے اور نستار ہندوستان کی عالمی شناخت کو بڑھا دے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے ثابت ہوگا کہ ہندوستانی بحریہ عالمی سپر پاورز میں برابر کا مقام رکھتی ہے۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ 1989 میں بند ہونے والے نستار کا وزن 800 ٹن تھا، اس کی بحالی کے بعد اب اس کا وزن 10,500 ٹن ہے، اور اس کی اونچائی 120 میٹر ہے، جو ترقی یافتہ ہندوستان کے تکنیکی انقلاب کی عکاسی کرتا ہے۔ سیٹھ نے دہرایا کہ ہندوستان جرمنی کو پیچھے چھوڑ کر تیسری سب سے بڑی معیشت بننے کے راستے پر گامزن ہے۔