Latest News

یو این ایس سی کے اجلاس میں ہندوستان کی دو - ٹوک: پاکستانی دہشت گرد تنظیم لشکر اور جیش کو افغانستان میں نہ ملے پناہ

یو این ایس سی کے اجلاس میں ہندوستان کی دو - ٹوک: پاکستانی دہشت گرد تنظیم لشکر اور جیش کو افغانستان میں نہ ملے پناہ

انٹرنیشنل ڈیسک:  ہندوستان نے بین الاقوامی برادری سے یہ یقینی بنانے کی اپیل کی ہے کہ پاکستان کے لشکرِ طیبہ اور جیشِ محمد سمیت اقوام متحدہ کی طرف سے قرار دیے گئے دہشت گرد تنظیمیں اور ان کے مددگار اب دہشت گردانہ سرگرمیوں کے لیے افغانستان کی سرزمین کا استعمال نہ کر پائیں۔ اقوام متحدہ میں  ہندوستان کے مستقل نمائندے سفیر پروتھنینی ہریش نے بدھ کے روز کہا، بھارت افغانستان کی سکیورٹی صورت حال پر قریبی نظر رکھے ہوئے ہے۔
انہوں نے واضح طور پر پاکستان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، بین الاقوامی برادری کو یہ یقینی بنانے کے لیے مربوط کوششیں کرنی چاہئیں کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے قرار دیے گئے دہشت گرد تنظیمیں اور افراد جیسے کہ آئی ایس آئی ایل (اسلامک اسٹیٹ آف عراق اینڈ دی لیوانٹ)، القاعدہ، لشکرِ طیبہ اور جیشِ محمد اور ان کے خطرناک ارادوں میں مدد کرنے والے اب افغانستان کی سرزمین کا استعمال دہشت گردانہ سرگرمیوں کے لیے نہ کر پائیں۔ افغانستان پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں بیان دیتے ہوئے سفیر ہریش نے کہا کہ بھارت اور افغانستان کے درمیان تہذیبی رشتے ہیں اور اس جنگ زدہ ملک میں امن اور استحکام برقرار رکھنے میں بھارت کا اعلی ترین مفاد ہے۔ انہوں نے کہا، ہم افغانستان سے جڑے اہم معاملات پر بین الاقوامی اور علاقائی اتفاقِ رائے اور تعاون کو انتہائی ضروری مانتے ہیں۔ ملک میں امن، استحکام اور ترقی کو فروغ دینے کے لیے ہم تمام متعلقہ فریقوں کے ساتھ سرگرمی سے بات چیت کر رہے ہیں۔
دوحہ میں اقوام متحدہ کی میٹنگوں اور دیگر علاقائی پلیٹ فارمز میں ہماری شرکت، ہماری ان کوششوں کو ظاہر کرتی ہے۔ سفیر ہریش نے سلامتی کونسل کو یہ بھی بتایا کہ ہندوستان کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر، افغانستان کے کارگزار وزیر خارجہ عامر خان متقی سے دو بار بات کر چکے ہیں۔  ہندوستان  نے 22 اپریل کو جموں و کشمیر کے پہلگام میں ہوئے دہشت گردانہ حملے کی افغانستان کی طرف سے کی گئی سخت مذمت کا خیر مقدم کیا۔ اس کے ساتھ ہی  ہندوستان  نے اس بات پر زور دیا کہ کسی بھی تنازع کے بعد کی صورت حال سے نمٹنے کے لیے مؤثر پالیسی میں مثبت رویے کو فروغ دینا اور نقصان دہ سرگرمیوں کی حوصلہ شکنی کرنا ضروری ہے۔



Comments


Scroll to Top