Latest News

حیدرآباد گینگ ریپ   میں ہوا خلاصہ : متاثرہ کا منہ دبا کر رکھا تھا ، تاکہ چیخ کوئی سن نہ سکے

حیدرآباد گینگ ریپ   میں ہوا خلاصہ : متاثرہ کا منہ دبا کر رکھا تھا ، تاکہ چیخ کوئی سن نہ سکے

حیدرآباد : تیلنگانہ کے دارالحکومت حیدرآباد میں ایک خاتون ڈاکٹر کا ریپ کے بعد قتل اور اسے زندہ جلا دینے کے معاملے میں چونکانے والا خلاصہ ہوا ہے ۔ پولیس جانچ میں پتہ چلا ہے کہ اس جارحانہ واردات کے ایک ملزم محمد عارف نے حیوانیت کے دوران متاثرہ کا منہ دبا رکھا تھا تاکہ ان کی چیزوں کو کوئی سن نہ سکے ۔ وہ تڑپتی رہیں اور درندے ان کے ساتھ حیوانیت کرتے رہے ۔ 

PunjabKesari
مانا جارہا ہے کہ سانس نہیں لے پانے کی وجہ سے خاتون ڈاکٹر کی موت ہوگئی ۔ اسی درمیان اس بات کا بھی پتہ چلا ہے کہ سازش کے تحت ملزمین نے جان بوجھ پر متاثرہ کی سکوٹی کے پچھلے ٹائر سے ہوا نکال دی تھی تاکہ اپنے جلا میں پھنسا کر واردات کو انجام دے سکیں ۔ واردات کے وقت  ملزم نشے میں تھے ۔ پولیس نے معاملے میں چار ملزمین کو گرفتار کیا ہے ۔ اس میں دو ٹرک ڈرائیور ان کے دو ہیلپر ہیں ۔ جمعہ کے روز سائبر آباد پولیس نے ان چاروں کو گرفتار کیا ہے ۔ اس جرم نے سال 2012 میں دہلی کے نربھیا گینگ ریپ کی یاد دلا دی اور پورے ملک میں ایک بار پھر غصہ پھیل گیا ہے ۔ 

PunjabKesari
کیا ہے پور امعاملہ 
پولیس کے مطابق خاتون ہسپتال گئی تھی اور بدھ کی شام گھر لوٹ آئی تھی ۔ وہ شام کو پانچ بج کر قریب 50منٹ پر دوسرے کلنک کیلئے روانہ ہوئی اور اپنی دوپیہ گاڑی شمش آباد ٹول پلازہ کے پاس کھڑی کر حصیداری والی (شیئرڈ) کیب لی ۔ اس کی چھوٹٰ بہن نے پولیس کو دی شکایت میں بتایا کہ خاتون نے بتایا کہ وہ ابھی بدھ کی رات ٹول پلازہ پر  ہے اور کسی نے اس سے کہا کہ اس کی سکوٹی کے پہئیے کی ہوا نکل گئی ہے اور مدد کی پیشکش کی ہے ۔ 
انہوں نے اپنی بہن  کو یہ بھی بتایا کہ وہ ڈر رہی ہے ، کیونکہ پاس میں ایک لاری ہے ، جنہوں ںے اس کی مدد کرنے کی پیشکش کی تھی وہ گاڑی کے پاس ہیں ۔ شکایت کنندہ نے کہا کہ انہوں نے رات 9 بج کر 44 منٹ پر پھر اپنی بہن کو فون کیا لیکن تب فون بند تھا ۔ اس کے بعد انہوں نے پولیس سے رابطہ کیا ۔ جانوروں کی ڈاکٹر کی لاش حیدرآبد- بنگلورو قومی شاہراہ پر ایک پلیہ کے پاس جمعرات کو ملی جو اس ٹول پلازہ سے قریب 25 کلو میٹر دور ہے جہاں وہ آخری بار دیکھی گئی تھی ۔ 



Comments


Scroll to Top