نئی دہلی : 9 اکتوبر کا دن تاریخ میں 15 سال کی ایک طالبہ پر طالبان کے بے رحم دہشت گردوں کے خطرناک حملے کا گواہ ہے ۔ پاکستان میں لڑکیوں کی تعلیم کی حمایت کرنے والی ملالہ یوسفزائی پر اس کی بی بی سی کے ذریعے گل مکئی کے نام سے دنیا بھر میں گونجتی آواز کو دبانے کیلئے طالبان نے حملہ کیا اور سر میں گولی مار کر اس کی جان لینے کی کوشش ۔
سکول سے لوٹ رہی ملالہ پر ہوا یہ حملہ بیحد خطرناک تھا لیکن ملالہ کا حوصلہ ان دہشت گردوں کے ناپاک ارادوں سے کہیں مضبوط تھا ۔ برطانیہ میں لمبے علاج کے بعد وہ صحت مند ہوئیں اور ایک بار اپنی مہم میں جٹ گئیں ۔
سب سے کم عمر میں 'نوبل پیس پرائز' جیتنے والی ملالہ یوسفزائی دہشت گردوں کے بچھوں کو بھی تعلیم دینے کی حمایت میں ہیں تاکہ وہ تعلیم اور امن کی اہمیت سمجھیں ۔
ملالہ کے بارے میں مزید جانیں
ملالہ 12جولائی، 1997 کو پاکستان کے شمال مغربی صوبے خیبر پختونخوا کے ضلع سوات میں پیدا ہوئی۔ ملالہ کا تعلق سنی مسلم خاندان سے ہے جو پشتون نسل سے تعلق رکھتے ہیں۔
ملالہ کو پشتو، انگریزی اور اردو پر عبور حاصل ہے اور اس نے زیادہ تر تعلیم اپنے والد سے حاصل کی ہے۔ ضیا ء الدین یوسفزئی جو ایک شاعر ہونے کے ساتھ ساتھ سکولوں کا ایک سلسلہ یعنی چین آف سکولز بھی چلاتے ہیں۔ ملالہ نے ایک بار ڈاکٹر بننے کی خواہش ظاہر کی تھی تاہم پھر اپنے والد کی رہنمائی میں سیاست دان بننے کو ترجیح دی ہے۔ ملالہ کے والد نے اپنی بیٹی کو خصوصی توجہ دی ہے اور جب دیگر بچے سو جاتے تھے تو ملالہ کو رات گئے تک جانے کی اجازت ہوتی تھی اور وہ لوگ سیاست پر بات کرتے تھے۔
ملالہ نے ستمبر 2008 سے تعلیمی حقوق کے بارے بات کرنا شروع کی تھی جب اس کے والد اسے پہلی بار پشاور پریس کلب سے خطاب کرنے لے گئے تھے۔ ملالہ نے اپنی تقریر میں یہ بات کہی کہ ''طالبان کی جرات کیسے ہوئی کہ وہ میرے تعلیم کے حق کی راہ میں رکاوٹ بنیں۔''