سنبھل: شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت میں جہاں ایک طرف ملک کی راجدھانی دہلی اور اتر پردیش کی راجدھانی لکھنؤ میں مسلم خواتین دن رات دھرنے بیٹھی ہیں اور مظاہرہ کر رہی ہیں وہیں اب سنبھل کے نکھاسہ تھانہ علاقے میں شادی گھر 'حسن پیلس 'میں مسلم خواتین کافی تعداد میں جمع ہوئی اور اس کے بعد وہیں پر شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت میں دھرنے پر بیٹھ گئیں اور احتجاج شروع کر دیا ہے۔ شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت میں اتر پردیش کے شہر سنبھل میں جمعہ کومسلم خواتین نے جمع ہوکر احتجاج شروع کر دیا ہے۔دھرنے کی قیادت کرتے ہوئے سماج وادی پارٹی کے ایم پی ڈاکٹر شفیق الرحمن برق نے نے غیر معینہ مدت تک دھرنا مظاہرہ کئے جانے کا اعلان کیا ہے۔
خواتین نے گایا قومی ترانہ
اس موقع پر سماجوادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر شفیق الرحمن برق بھی وہاں پر پہنچے،ان کی موجودگی میں خواتین نے ہمیں چاہئے آزادی، سی اے اے سے آزادی این آر سی سے آزادی ہم لے کر رہیں گے آزادی جیسے نعرے لگائے۔جس کے بعدخواتین نے دھرنے کی جگہ پر قومی ترانہ گایا اوراسی کے ساتھ سارے جہاں سے اچھا ہندوستان ہمارا گیت بھی گایا تھا۔جس کے بعد انقلاب زندہ باد، جے ہند ، جے بھارت کے نعرے گونجے۔رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر شفیق الرحمن برق نے مسلم خواتین کے غیر معینہ دھرنے کا اعلان کیا اور کہا کہ جب تک یہ قانون واپس نہیں لیا جاتا تب تک اسی طرح سے یہ دھرنا مظاہرہ جاری رہے گا۔
برق نے موہن بھاگوت کے بیان پر کیا پلٹ وار
اس موقع پر ایس پی ممبر پارلیمنٹ ڈاکٹر شفیق الرحمن برق نے آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت کی جانب سے ہندوستان میں پیدا ہونے والے ہر شہری کے ہندو ہونے کے بیان پر جوابی حملہ کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح سے کہنا غلط ہے وہ شہری ہندو نہیں ہندوستانی تو ہو سکتا ہے۔جو جس مذہب کو ماننے والا ہے وہ اسی مذہب کا کہلائے گا۔ انہوں نے کہا کہ 26 جنوری یعنی جس دن آئین بنا تھا اسی دن پرچم لہرائیں گے۔ ہندوستان کسی کے باپ کی جاگیر نہیں ہے بلکہ ہندوستان سب کا ہے۔ 26 جنوری کے دن ہم اس طرح کا احتجاج کر بتائیں گے کہ یہ ہندوستان ہمارا ہے اور ہم ہندوستان کے ہیں ، ہم اس ہندوستان کو برباد نہیں ہونے دیں گے۔