نئ دہلی :جواہرلال نہرو یونیورسٹی میں طلباء کے دو گروپوں میں تصادم ہوا۔ 4جنوری اتوار رات کو کچھ نقاب پوش بدمعاشوں نے جے این یو کیمپس میں گھس کر طلبہ اور اساتذہ کی لوہے کی راڈاور ڈنڈوں سے پٹائی کی تھی۔ اس میں کل 34 طلبہ و طالبات اور متعدد اساتذہ زخمی ہو گئے تھے، انہیں ایمس کے ٹراما سینٹر میں بھرتی کرنا پڑا تھا۔زخمیوں میں طلبہ یونین کی صدر آئشی گھوش بھی شامل تھیں۔
اس معاملے میں ، دہلی پولیس نے پیر کو نامعلوم افراد کے خلاف ہنگامہ آرائی اور املاک کو نقصان پہنچانے کے معاملہ میں مقدمہ درج کیا ہے۔ اسی کے ساتھ ہی، اس تشدد کی پوری ذمہ داری قبول کرتے ہوئے، ہندو رکشا دل نے کہا ہے کہ جے این یومیں ہوئے تشدد کو انہیں کے کارکنوں نے انجام دیاہے۔
https://twitter.com/iamnarendranath/status/1214260573916893184?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1214260573916893184&ref_url=https%3A%2F%2Fwww.ibtimes.co.in%2Fwatch-hindu-raksha-dal-chief-pinky-chaudhary-claims-responsibility-jnu-attack-delhi-police-811352
ہندو رکشا دل کے قومی صدر پنکی چودھری نے ایک ویڈیو جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ طلباء کی پٹائی کرنے والے ہمارے کارکن تھے۔ انہوں نے کہا کہ جے این یو میں ملک دشمن سرگرمیاں ہوتی ہیں ، جسے وہ برداشت نہیں کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی ملک کے خلاف سازش کرتا ہے تو وہ اسی طرح جواب دیں گے۔ جس طرح اتوار کو جے این یو میں دیا گیا تھا۔
پنکی چودھری نے ویڈیو میں کہا کہ اگر مستقبل میں کوئی بھی ملک دشمن سرگرمیاں کرنے کی کوشش کرتا ہے تو ہم باقی یونیورسٹی میں بھی ایسی ہی کارروائی کریں گے۔ اگرچہ یہ صرف ہندو رکشا دل کا دعوی ٰہے ، لیکن پولیس کو اس معاملے میں کوئی ثبوت نہیں ملا ہے۔