پیر کو دہلی کے لی میریڈیئن ہوٹل میں 'کتنا غلام-کتنا آزاد' سیشن میں راجیہ سبھا میں حزب اختلاف کے رہنما غلام نبی آزاد نے آج تک پر اپنی بات رکھی۔وزیر اعظم نریندر مودی نے شہریت قانون کو لے کر مچے وبال پر کانگرس کی طرف اشارہ کیا ہے، تو وہیںاس کے جواب میں غلام نبی آزاد نے کہا کہ یہ تمام حکومت کی وجہ سے ہو رہا ہے-دفعہ 370 کی منسوخی پر بات کرتے ہوئے غلام نبی آزاد نے کہا کہ دفعہ 370 کو منسوخ کرنا ہمارے لئے ایک ہارٹ ایٹک تھا ، جس کے یک دم لوگوں کی توقعات اور امیدیں مر چکی ہیں-
انہوں نے کہا کہ کوئی ہارٹ اٹیک سے مرتا ہے تو فیملی کو دکھ زیادہ ہوتا ہے، لیکن گھر میں کوئی بیماری سے مرتا ہے تو گھر والے دماغی طور پرتیار رہتے ہیں، جس طرح سے دفعہ 370 کو ختم کر دیا گیا، وہ ہارٹ اٹیک تھا۔ایوان میں کسی بھی بل کے لئے ایک ہفتہ پہلے بزنس مشاورتی کمیٹی ٹائم مقرر کرتی ہے۔اس کے بعد بحث کے لئے ایوان کی میز پر دو دن پہلے رکھا جاتا ہے اور یہ ورکنگ ڈے ہوتا ہے،لیکن دفعہ 370 کو لے کر ایسا کچھ نہیں کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ میں 42 سے لوک سبھا اور راجیہ سبھا سے منسلک ہوں۔میں نے بہت سے وزرائے اعظم کے ساتھ کام کیا، لیکن پہلی بار کسی بل کو پاس کرانے کے لئے نہ تو اس کو ایوان کی میز پر رکھا گیا اور نہ ہی بزنس مشاورتی کمیٹی کے پاس بھیجا گیا۔370 کا ہم تھوڑا تصور کر سکتے تھے لیکن لداخ اور جموں کشمیر کو یو ٹی (مرکز کے زیر انتظام )بنانا حیرت انگیزہے، جس دن یہ بل ایوان میں پاس ہوا اس دن میں راجیہ سبھا میں چار گھنٹے زمین پر بیٹھا رہا، لیکن ٹیلی ویژن چینلوں نے نہیں دکھایا۔
انہوں نے کہا کہ 1947 میں 12 اسٹیٹ بنے تھے،جموں کشمیر ایک سنگل اسٹیٹ تھا۔لیکن آپ نے اس کے ٹکڑے کر دیئے۔آپ پوری فوج لگا کر کہتے ہیںکہ وہاں پر مظاہرہ نہیں ہو رہا ہے۔اگر وہاں فوج بھی ہٹا دی جائے تو کسی کو کچھ پتہ نہیں چلے گا۔وہاں کے لوگوں کی توقعات و امیدیں مر چکی ہے۔