نئی دہلی : حکومت ہند نے ترکی جانے والے ہندوستانی سیاحو ں کے لئے ایڈوائزری جاری کی ہے ۔ حکومت ہند نے ایڈوائزری میں کہا کہ ترکی جانے والے ہندوستانی احتیاط رکھیں۔ترکی اور شام کے درمیان چل رہے تنازعہ، جموں و کشمیر کے مسئلے پر ترکی کے موقف کے درمیان یہ ایڈوائزری سامنے آئی ہے ۔بدھ کو جاری کی گئی ایڈوائزری میں تمام مسافروں کو 'انتہائی احتیاط' برتنے کے لئے کہا گیا ہے۔ بدھ کو ترکی میں موجود ہندوستانی سفارت خانے نے ایک ایڈوائزری جاری کی۔
ہیلپ لائن نمبر بھی جاری کیا
اس میں لکھا گیا ہے کہ ' حکومت ہند سے مسلسل ترکی میں سفر کرنے کو لے کر سوال کئے جا رہے تھے، ترکی کے تازہ حالات کو دیکھتے ہوئے لوگ کافی فکر مند لگ رہے ہیں۔حالانکہ اس طرح کی کوئی رپورٹ سامنے نہیں آئی ہے جس میں کسی ہندوستانی شہری کو نقصان ہوا ہو۔ پھر بھی کوئی بھی مسافر ترکی کا سفر کرتے ہوئے انتہائی احتیاط برتے '۔سفارت خانے کی طرف سے اسی کے ساتھ ہیلپ لائن نمبر بھی جاری کیا گیا ہے اور کسی بھی صورت حال میں ان سے رابطہ کرنے کو کہا گیا ہے۔
ترکی نے یو این میں کی تھی کشمیر مسئلہ پر پاکستان کی حمایت
بتادیں کہ حال ہی میں ترکی نے اقوام متحدہ میں کشمیر مدعے پر اور فنانشیل ایکشن ٹاسک فورس( (ایف اے ٹی ایف ) میں پاکستان کی حمایت کی تھی۔ ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے کشمیر پر پاکستان کی حمایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ جموں کشمیر پر اقوام متحدہ کی تجاویز کے با جود 8 لاکھ افراد کشمیر میںقید ہیں۔
ترکی کے اس بیان پر ہندوستان جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس مدعے پر کچھ کہنے سے پہلے زمینی حقیقت کو صحیح طریقے سے سمجھ لیں، ساتھ ہی ہندوستان نے کہا تھا کہ جموں کشمیر ہندوستان کا اندرونی اور ذاتی معاملہ ہے ، جس پر کسی بھی ملک کو بولنے یا مداخلت کرنے کا کوئی حق نہیں ہے ۔مسئلہ کشمیر پر ترکی کے اس رُخ پر ہندوستان نے اس سے دوری بنا لی ہے۔ اس کے مد نظر دو روز قبل وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنا ترکی دورہ بھی رد کر دیا تھا ۔
شام اور ترکی کے درمیان چل رہا تنازعہ
ایک طرف تو ترکی بھارت کے ساتھ جموں و کشمیر کے مسئلے پر تنازعہ کر رہا ہے تو وہیں اس وقت اس کا شام کے ساتھ بھی شدید تنازعہ چل رہا ہے۔امریکی فوج کے شمالی شام سے نکلنے کے بعد ترکی نے کردش جنگجوؤں پر حملہ کر دیا تھا، تاہم بعد میں امریکہ کے دخل کے بعد ترکی نے اپنا ایکشن روک دیا تھا۔