سرینگر: جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ کی بیٹی اور بہن کو پولیس نے حراست میں لیا ہے۔دونوں جموں و کشمیر سے دفعہ 370 کی منسوخی کے خلاف مظاہرہ کر رہی تھیں۔ جانکاری کے مطابق خواتین مظاہرین کے ایک گروپ کی قیادت کر رہیں فاروق عبدللہ کی بہن ثریا اور انکی بیٹی صافیہ کو پولیس نے حراست میں لے لیا ۔ بازو پر کالی پٹی باند ھ کر تختیاں پکڑے مظاہرہ کر رہیں ان خواتین کو پولیس نے مظاہرہ کرنے سے روکا اور پر امن طریقے سے واپس جانے کو کہا ، لیکن خواتین نے مظاہرہ جاری رکھا اور دھرنے پر بیٹھ گئیں۔
حکومت ہند کا یکطرفہ فیصلہ نامنظور
سی آر پی ایف خواتین اہلکار وں نے مظاہرین کو پولیس کی گاڑیو ں میں بٹھایا۔ پولیس نے مظاہرین کی کیوریج کرنے آئے میڈیا کو بیان لینے سے روکنے کی بھی کوشش کی ۔بیان میں کہا گیا کہ ہم خواتین نے حکومت ہند کی جانب سے دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی اور ریاست کو دو مرکز کے زیر انتظام ریاستوں میں تقسیم کرنے کے یکطرفہ فیصلے کو نا منظور کیا ہے ۔
حراست میں لئے گئے لیڈران کورہا کرنے کا مطالبہ
شہری آزادی اور بنیادی حقوق کی بحالی کی مانگ کر تے ہوئے خواتین نے کہا کہ انہیں مرکزی حکومت کی طرف سے دھوکہ ملا ہے ۔ انہوںنے حراست میں لئے گئے لوگو ںکو فوراً رہا کرنے کی مانگ کی ۔ بیان میں کہا گیا کہ ہم کشمیر میں جھوٹی اور گمراہ کن تشہیر کے لئے قومی میڈیا کے خلاف اپنے غصے کا اظہار کرتے ہیں۔
فاروق اور عمر پہلے ہی ہیں نظر بند
فاروق عبداللہ اور ان کے بیٹے عمر عبداللہ پہلے ہی نظربند ہیں۔فاروق عبداللہ کو سرینگر میں واقع ان کی رہائش گاہ میں نظربند رکھا گیا ہے۔جبکہ سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کو سرکاری گیسٹ ہاؤس میں نظربند کیا گیا ہے۔پانچ اگست کو مودی حکومت نے جموں و کشمیر سے دفعہ 370 ہٹانے کا اعلان کیا تھا اور اسی دن فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی سمیت زیادہ تر مرکزی دھارے کے لیڈروں کو نظربند کر دیا گیا تھا۔گزشتہ دنوں جموں و کشمیر انتظامیہ نے دونوں رہنماؤں کو اپنی پارٹی(نیشنل کانفرنس)کے رہنماؤں سے ملنے کی اجازت دی تھی۔