کولکتہ : لیجنڈری اداکار،بنگالی سنیما کے سپراسٹار سمترا چٹرجی کا طویل علالت کے بعد آج انتقال ہوگیا۔ وہ 85 سال کے تھے ۔ چٹرجی کوگزشتہ مہینے کورونا وائرس سے متاثر ہونے کے بعد ہسپتال میں داخل کرایا گیا تھا ۔
پرائیوٹ نرسنگ بیلویو کلینک نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے ہم بھاری دل سے اطلاع دیتے ہیں کہ شری سومترا چٹوپادھیائے نے آج15 نومبر 2020 کو بیلوو کلینک میں دوپہر 12.15منٹ پر آخری سانس لیا۔ہم ان کی روح کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ بیماری کے دوران وزیرا علیٰ ممتا بنرجی ذاتی طور پر ان کی خبر و خیریت معلوم کرتی رہی ہیں ۔
16اکتوبر کو سومترا چٹرجی کورونا وائرس سے متاثر ہوگئے تھے ۔اس کے بعد انہیں بیلیوو کلینک ہسپتال میں داخل کرایاگیا تھا۔ اس وقت ان کی حالت مستحکم بتائی گئی تھی۔مگر دن گزرنے کے ساتھ ساتھ سومترا چٹرجی کی صحت خراب ہوتی چلی ۔پلازمہ تھراپی کی گئی تھی ،مگر ہومو گلوبین خطرناک حد تک گرگیا۔ہسپتال نے 10سینئر ڈاکٹروں کی ایک ٹیم تشکیل دی تھی ۔بعد میں وہ کورونا سے صحت یاب ہوگئے مگر دیگر بیماریاں حاوی ہوگئی تھیں ۔
مشہور فلم ساز ستیہ جیت رے کے ساتھ مل کر انہوں نے کئی مشہور اور آئیکونک فلمیں دی ہیں ۔کل 14فلمیں انہوں نے ستیہ جیت رے کے ساتھ مل کر بنائی ۔ 1959میں ستیہ جیت رے کی فلم اپر سنسار سے انہوں نے اپنے کیرئیر کا آغاز کیا ۔جس کی کافی پذیرائی ہوئی اوران کے کام کو سہار ا گیا ۔اس کے علاوہ انہوں نے ستیہ جیت رے کی فلم چارولتا ، دیوی ، تین کنیا ، گھر بائر ، گنا شترو اور دیگر فلموں میں بھی ہدایتکاری کی تھی۔
ستیہ جیت کی ہدایت کاری میں بننے والی فلم فلودا میں ایک جاسوس کا کردار اکیا۔یہ ان کی پہلی اداکاری تھی۔اس کے علاوہ انہوں نے ستیہ جیت رے کی ہدایت کاری میں مزید دوفلموں میں ہیرو کا کردارا دا کیا ۔اس کے علاوہ بنگالی سنیما کے مشہور ہدایت کار مرنال سین اور آکاش کسم کی ہدایت کاری میں بھی کام کیا ہے ۔
2019میں ان کی آخری فلم سنجباتی آئی ہے
سومترا چٹرجی کو پدم بھوشن اور سنگیت ناٹک اکیڈمی ٹیگور رتن جیسے ایوارڈ سے بھی نوازا گیا ہے شا۔ انھیں ہندوستان کا سب سے بڑا فلمی اعزاز 2012 میں دادا صاحب پھالکے ایوارڈسے نوازا گیا ہے ۔اس کے علاوہ انہیں تین مرتبہ نیشنل ایوارڈ سے بھی نوازا گیا ہے ۔ 2018 میں ، انہیں فرانس کا سب سے بڑا شہری ایوارڈ لیجن آف آنر سے بھی نوازا گیا ہے 1989 میں ، ستیہ جیت رے کو بھی یہ ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔