نئی دہلی : دہلی کی ایک عدالت نے دریا گنج تشدد معاملے میں گرفتار بھیم آر می چیف چندر شیکھر آزاد کو 14 دن کی عدالتی حراست میں بھیج دیا ہے ۔ وہیں دیگر گرفتار افراد کو عدالت نے دو دن کی عدالتی حراست میں بھیج دیا ہے۔میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ ارجندر کور نے ان کی ضمانت عرضی خارج کرتے ہوئے کہا کہ عدالت مانتی ہے کہ ملزم کی ضمانت کی صحیح بنیادی وجوہات نہیں ہیں۔سماعت کے دوران آزاد کی جانب سے محمود پراچا اور بھانو پرتاپ سنگھ پیش ہوئے اور انہوں نے کہا کہ ایسا کوئی ثبوت نہیں ہے جس سے ثابت ہو سکے کہ ان کے مؤکل نے جامع مسجد میں جمع ہجوم کو دہلی گیٹ جانے کے لئے اکسایا ، جہاں تشدد ہوا۔
پولیس نے عدالت سے ان ملزمان کو 15 دنو ں کے لئے عدالتی حراست میں رکھنے کا مطالبہ کیا تھا ۔پولیس نے عدالت سے کہا کہ 'عوامی املاک کو نقصان پہنچایا گیا ، سرکاری ملازمین پر حملہ کیا گیا ۔ جب تک جانچ پوری نہیں ہوجاتی تب تک ملزمان کو جیل میں رکھا جائے ۔ یہ حملہ منصوبہ بند طریقے سے کیا گیا، ایک کار میں آگ لگادی گئی ، کئی لوگ ززی ہوئے ۔ معاملے کی گہرائی سے جانچ کی ضرورت ہے۔\
انہوںنے کہا کہ آزاد کو غیر قانونی طریقے سے حراست میں رکھا گیا ہے ۔ وہیں پولیس نے گواہوں کو دھمکانے کا خدشہ جتاتے ہوئے ضمانت کی مخالفت کی اور کہا کہ قانونی نظام بنائے رکھنے کے لئے انکی عدالتی حراست ضروری ہے۔عدالت میں دونو ں فریقوں کی دلیلوں کے کے بعد جب فیصلہ کا انتظار کیا جا رہا تھا تب آزاد عدالت میں بیٹھے تھے اور ان کے آس پاس قریب 15 حمایتی کھڑے تھے ۔ اس سے پہلے وکیلوں نے عدالت سے درخواست کی کہ تفتیش کرنے والے افسران کو آزاد کے بارے میں جانکاری دینے کے احکام دیئے جانے چاہئے ۔