انٹر نیشنل ڈیسک :پاکستان میں طویل وقت کے بعد کرکٹ کی واپسی ہوئی تھی۔ سال 2009 میں سری لنکائی ٹیم پر ہوئے دہشت گردانہ حملے کے بعد مداح اپنے ملک میں میچ دیکھنے کے لئے ترس گئے تھے۔ پی سی بی مسلسل ملک میں کھلاڑیوں کے تحفظ کی بات کرتا رہتا ہے۔ حالانکہ ایک بار پھر پاکستان میں کرکٹ میچ کے دوران ہوئے دہشت گردانہ حملے نے سکیورٹی پر سوال کھڑے کردیئے ہیں۔
مقامی کرکٹ ٹورنامنٹ میں اسٹیڈیم کے پاس برسائی گئیں گولیاں
پاکستان کے خیبر پختونخوا صوبہ کے اورزکائی ضلع میں ایک امن کرکٹ نام کے ٹورنامنٹ کا انعقاد ہو رہا تھا۔ فائنل میچ کے دوران شاندار اختتامی تقریب میں توڑ پھوڑ کی گئی۔ صرف یہی نہیں میدان میں موجود مداحوں، سیاسی کارکنان اور میڈیا اہلکاروں کی موجودگی میں اندھا دھند گولیاں چلائی گئیں، کسی طرح لوگوں نے اپنی جان بچائی۔ پاکستانی میڈیا کے مطابق، میچ شروع ہونے سے پہلے ہی دہشت گردوں نے پاس کی پہاڑیوں سے کھیل کے میدان پر گولیاں برسائیں۔
کھلاڑی اور شائقین نے بھاگ کر بچائی جان
ایک کرکٹ مداح نے کہا کہ گولی باری اتنی تیز تھی کہ آرگنائزروں کے پاس کھیل کو ختم کرنے کے علاوہ کوئی متبادل نہیں تھا۔ اورزکائی ضلع پولیس افسر نثاراحمد خان نے اعتراف کیا کہ انہیں علاقے میں دہشت گردوں کے بارے میں کچھ جانکاری تھی اور اب انہوں نے سرگرمی کے پیچھے کے لوگوں کو ٹریک کرنے کے لئے اورزکائی اسکاؤٹس کے ساتھ ایک مشترکہ مہم شروع کی ہے۔
2009 میں سری لنکا کی ٹیم پر ہوا تھا دہشت گردانہ حملہ
سال 2009 میں سری لنکا کی ٹیم جب پاکستان کے دورے پر گئی تب ان کی بس پر بھی دہشت گردوں نے گولیاں برسائی تھیں۔ اس حادثہ کے بعد سبھی بڑی ٹیموں نے پاکستان دورے پر آنے سے انکار کرنا شروع کردیا۔ وہیں آئی سی سی نے بھی کرکٹ کے انعقاد پر پابندی لگائی تھی۔ گزشتہ کچھ سالوں میں حالات ٹھیک ہوتے نظر آنے لگے تھے۔ گزشتہ تین سالوں میں سری لنکا، ویسٹ انڈیز اور بنگلہ دیش نے پاکستان کا دورہ کیا۔ وہیں 10 سال بعد وہاں ٹسٹ کی واپسی بھی ہوئی۔ اس طرح کے حادثہ ایک بار پھر سے وہاں سکیورٹی پر سوال کھڑے کردیئے ہیں۔