نئی دہلی: کانگرس کے سابق صدر راہل گاندھی نے فوج کی خواتین افسران کو تین ماہ کے اندر کمیشن کو فراہم کرنے کے سپریم کورٹ کے حکم کے بعد پیر کو دعویٰ کیا کہ نریندر مودی حکومت نے اس معاملے پر عدالت میں جو دلیل دی وہ ملک کی ہر عورت کی توہین ہے۔گاندھی نے ٹویٹ کر کہا حکومت نے سپریم کورٹ میں یہ دلیل دے کر ہر عورت کی توہین کی ہے کہ خاتون فوجی افسر کمان ہیڈ کوارٹر میں تعیناتی پانے یا مستقل سروس کی حقدار نہیں ہیں کیونکہ وہ مردوں کے مقابلے کمتر ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ' میں بی جے پی حکومت کو غلط ثابت کرنے اور کھڑے ہونے کے لئے بھارت کی خواتین کو مبارکباد دیتا ہوں'۔
https://twitter.com/RahulGandhi/status/1229344250938056704?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1229344250938056704&ref_url=https%3A%2F%2Fpublish.twitter.com%2F%3Fquery%3Dhttps%253A%252F%252Ftwitter.com%252FRahulGandhi%252Fstatus%252F1229344250938056704%26widget%3DTweet
در اصل ، سپریم کورٹ نے پیر کو مرکزی حکومت کو حکم دیا کہ وہ فوج کی ان تمام خواتین افسران کو تین ماہ کے اندر مستقل کمیشن پیش کرے جنہوں نے اس کے لئے درخواست کی ہے۔عدالت نے یہ بھی کہا کہ خواتین کو کمانڈ ہیڈکوارٹر میںتقرری دئیے جانے پر مکمل پابندی نہیں لگائی جا سکتی ۔جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی صدارت والی بینچ نے مرکزی حکومت کی اس دلیل کو مسترد کر دیا جس میں جسمانی خصوصیات اور سماجی چلن کا حوالہ دیتے ہوئے فوج میں خواتین افسران کو مستقل کمیشن نہیں دینے کی بات کہی گئی تھی۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ حکومت خواتین کے تئیں اپنے نقطہ نظر اور ذہنیت میں تبدیلی لائے۔30 فیصد خواتین واقعی لڑاکا شاخوں میں تعینات ہیں۔ کورٹ نے کرنل قریشی، کیپٹن تانیہ شیر گل وغیرہ کی مثال دی۔ساتھ ہی کورٹ نے کہا کہ اس معاملے میں خواتین کے ساتھ کو امتیاز نہیں ہونا چاہئے اور مردوں کی طرح ان کو تمام حقوق ملنے چاہئے ۔