Latest News

کشمیر مسئلہ پر تبصرہ کرنا ملیشیا کے سابق وزیر اعظم کو پڑا بھاری،  ٹویٹر پر لوگوں نے لگائی کلاس

کشمیر مسئلہ پر تبصرہ کرنا ملیشیا کے سابق وزیر اعظم کو پڑا بھاری،  ٹویٹر پر لوگوں نے لگائی کلاس

انٹرنیشنل ڈیسک: جموں وکشمیر میں آرٹیکل 370 کے خاتمے کی پہلی برسی کے موقع پر ملائشیا کے سابق وزیر اعظم مہاتر محمد کے ٹویٹ  کرنے کے بعد دنیا بھر کے ٹویٹر صارفین نے  جم کر ان  کی  تنقید کی۔ مہاتر نے ٹویٹ کیا تھا کہ اب جب میں وزیر اعظم نہیں رہ گیا ہوں تو میں  بغیر کسی لاگ لپیٹ کے بات کر سکتاہوں۔ اس دوران میں ،   میں بائیکاٹ کئے جانے والی دھمکی کی پرواہ کئے بغیر مسئلہ کشمیر کو بھی  اٹھا سکتا ہوں۔
بتادیں کہ  5 اگست کو کشمیر میں لاک ڈاؤن کا ایک سال ہے۔ اسی کے ساتھ ہی ، ٹویٹر صارفین نے مہاتر کے اس تبصرے پر اعتراض کیا اور  اور جم کر انکی کلاس بھی لگائی ۔ صارفین نے  کہا  کہ   مہاتر نے اویغور مسلمانوں  پر ہورہے  مظالم کے خلاف آواز کیوں نہیں اٹھائی۔  وہیں  مہاتر بلوچستان ، سندھ اور خیبر پختونخوا ہ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف خاموش  کیوںرہے۔
قابل ذکر ہے کہ ستمبر 2019 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے دوران ، مہاتر نے مسئلہ کشمیر اٹھایا تھا۔ ہندوستان کی وزارت خارجہ نے اس پر سخت رد عمل کا اظہار کیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی ، مہاترنے شہریت ترمیمی قانون(سی اے اے)کا معاملہ بھی اٹھایا تھا۔ مہاترکے اس تبصرے کے بعد ہندوستان اور ملائشیا کے مابین سفارتی تنازعہ پیدا ہو گیا تھا ۔ ہندوستانی وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ ہندوستان  جموں و کشمیر کے بارے میں  دئیے گئے حوالے کو پورح طرح سے خارج کرتا ہے ، جو ہندوستان کا  اٹوٹ حصہ ہے ۔
 مہاتر کے تبصرے کے بعد ، ہندوستان نے سال 2020 میں ملائشیا سے  آنے والے  خام  آئل کی درآمد پر پابندی عائد کردی۔ تاہم ، ملائشیا کے سابق وزیر اعظم مہاترمحمد نے اعتراف کیا ہے کہ کشمیر پر ان کے تبصرے کی وجہ سے ان کے ملک کے ہندوستان کے  ساتھ تعلقات میں تنا ؤپیدا ہوا تھا۔
ملائیشیا کے سابق وزیر اعظم نے کہا  کہ  ہندوستان کے ساتھ ہمارے تعلقات ہمیشہ بہت اچھے رہے ہیں ... لیکن بعض اوقات معمولی گڑ بڑیوں ، واقعات کی وجہ سے  تعلقات پر فوری طور پر اثر پڑتا ہے، لیکن بہت جلد ہم نے اپنے تعلقات میں اس طرح کے تنا ؤکو دور کر دیا ۔ واضح رہے کہ مہا تر ایک زمانے میں دنیا کے  سب سے طویل  وقت تک خدمت کرنے والے قائد تھے ۔ وہ واپسی کی کوشش میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ دنیا بھر کے معاملات پر تبصرے کرتے رہے ہیں۔
 



Comments


Scroll to Top